ریٹائرمنٹ سے قبل ارون گوئل کے استعفیٰ پر کانگریس نے اٹھائے سوال، کیا الیکشن لڑنے جا رہے ہیں؟

کانگریس کے قومی صدر ملکا رجن کھڑگے نے کہا ہے کہ اگر آزاد اداروں کی ’’منظم تباہی‘‘ نہ روکی گئی تو آمریت کے ذریعے جمہوریت پر قبضہ کر لیا جائے گا۔

ارون گوئل، تصویر آئی اے این ایس
ارون گوئل، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اپنے ریٹائرمنٹ سے قبل ہی الیکشن کمشنر ارون گوئل کے مستعفی ہونے نے کئی سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ سوالات مزید شدید  ہوجاتے ہیں  جب وہ آئندہ سال فروری میں موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے ریٹائر ہونے کے بعد ان کی جگہ لینے والے تھے۔ شاید اسی لئے کانگریس نے ان سے پوچھا ہے کہ اس قدر جلد بازی میں استعفیٰ دے کر کلکتہ ہائی کورٹ کے جج کی مانند بی جے پی کے امیدوار کے طور پر لوک سبھا کا الیکشن لڑنے والےتو نہیں؟

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے ارون گوئل کے استعفیٰ پرردعمل ظاہر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ اس میں انہوں نے سوال کیا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن یا الیکشن کی گمشدگی؟ ملک میں اب صرف ایک الیکشن کمشنر ہے جبکہ چند ہی دنوں میں لوک سبھا کے انتخابات کا اعلان ہونا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’اگر آزاد اداروں کی ’’منظم تباہی‘‘ نہ روکی گئی تو آمریت کے ذریعے جمہوریت پر قبضہ کر لیا جائے گا۔‘‘


جبکہ کانگریس کے  جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر اس ضمن میں تین سوالات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’کیا انہوں (ارون گوئل) نے واقعتاً چیف الیکشن کمشنر یا مودی حکومت سے اختلاف کی وجہ سے استعفیٰ دیا ہے جو تمام مبینہ آزادا آئینی اداروں کے لیے آگے بڑھ کر کام کرتی ہے؟ کیا انہوں نے اپنے  کسی  ذاتی  وجہ سے استعفیٰ دیا ہے؟ کیا انہوں نے کچھ دنوں قبل  کلکتہ ہائی کورٹ  کے جج کی مانند بی جے پی کے ٹکٹ پر آئندہ لوک سبھا انتخابات لڑنے کے لیے استعفیٰ دیا ہے؟‘‘ جئے رام رمیش نے مزید کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن نے 8 ماہ سے ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل (VVPAT) کے معاملے پر ملک کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرنے سے انکار کر رکھا ہے، جو ای و ی ایم ووٹنگ کی ہیرا پھیری کو روکنے کے لیے بہت ضروری ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ہے کہ ’’پی ایم مودی کا ہندوستان میں ہر گزرتا دن جمہوریت اور جمہوری اداروں کو ایک اضافی دھچکا دے رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ارون گوئیل کی مدت کار 5 دسمبر 2027 تک تھی اور اگلے سال فروری میں وہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے ریٹائر ہونے کے بعد چیف الیکشن کمشنر بننے والے تھے۔ اسی سال فروری میں انوپ چندر پانڈے کی ریٹائرمنٹ اور ارون گوئل کے استعفیٰ کے بعد تین رکنی الیکشن کمیشن میں اب صرف ایک رکن رہ گیا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ یہ وہی ارون گوئیل ہیں جنہوں نے 18 نومبر 2022 کو رضاکارانہ طور ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور اس کے اگلے ہی دن انہیں الیکشن کمشنر مقرر کر دیا گیا تھا۔ اس پر کافی تنازعہ کھڑا ہوا اور معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ارون گوئل کی تقرری کی فائل طلب کی تھی اور حکومت سے پوچھا تھا کہ ان کی تقرری میں آخر اتنی عجلت کیوں برتی گئی؟۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔