کانگریس کی شکایت پر مہاراشٹر کی ڈی جی پی کا تبادلہ، تقرری کے لیے الیکشن کمیشن نے مانگے تین نام
چیف سکریٹری کو مہاراشٹر کے ڈی جی پی عہدہ پر تقرری کے لیے 5 نومبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔ سینئر افسران سنجے ورما، رتیش کمار اور سنجیو کمار ڈی جی پی کی دوڑ میں شامل ہیں۔
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے لیے 20 نومبر کو 288 سیٹوں پر ووٹنگ ہونے والی ہے۔ اس درمیان ریاست کی ڈی جی پی رشمی شکلا کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایتوں پر کارروائی کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر کی ڈی جی پی کا فوراً تبادلہ کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ہی ان کی جگہ کیڈر میں اگلے سب سے سینئر آئی پی ایس افسران کو ذمہ داریاں سونپنے کی ہدایت دی۔
فی الحال ممبئی کے کمشنر وویک پھنسالکر کو مہاراشٹر ڈی جی پی کی اضافی ذمہ داری دی گئی ہے جبکہ اگلے ڈی جی پی کی تقرری کے لیے چیف سکریٹری پوری طرح سرگرم ہوگئے ہیں۔ دراصل چیف سکریٹری کو مہاراشٹر کے ڈی جی پی عہدہ پر تقرری کے لیے 5 نومبر (دوپہر 1 بجے) تک کا وقت دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت کے اندر تین آئی پی ایس افسران کا پینل چیف سکریٹری کو بھیجنا ہوگا۔
مہاراشٹر کیڈر کے تین سینئر افسران کی بات کی جائے تو اس میں سنجے ورما (ڈی جی لاء اور ٹکنالوجی) سب سے پہلے نمبر پر آتے ہیں۔ اس کے بعد رتیش کمار (ڈی جی ہوم گارڈ) ہیں اور پھر تیسرے نمبر پر سنجیو کمار سنگھل (ڈی جی ایس بی) کا نام آتا ہے۔
غور طلب ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئی پی ایس افسر رشمی شکلا کے خلاف شکایتیں ملی تھیں۔ کانگریس نے پہلے ہی کمیشن سے رشمی شکلا کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ اس وقت چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کانگریس کے اس مطالبہ کو خارج کر دیا تھا، لیکن اب الیکشن کمیشن کی طرف سے شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے رشمی شکلا کے تبادلہ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ رشمی شکلا کی قیادت میں مہاراشٹر میں غیر جانبدارانہ انتخاب ہو پانا ممکن نہیں ہے۔ ابھی مہاراشٹر میں اس وقت اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ضابطہ اخلاق نافذ ہے۔
ویسے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے پہلے ہی جائزہ میٹنگوں اور ریاست میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے دوران افسران کو غیر جانبدار رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے افسران کو وارننگ دی تھی کہ اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرتے وقت ان کے برتاؤ سے ایسا نہیں ظاہر ہونا چاہیے کہ کسی خاص گروپ کو فائدہ پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔