اڈانی-ہنڈن برگ معاملہ پر سپریم کورٹ نے کمیٹی تشکیل دینے سے متعلق فیصلہ محفوظ رکھا، مرکز کا مشورہ ماننے سے انکار

چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے سالیسٹر جنرل سے کہا کہ ’’آپ نے جو نام سونپے ہیں، وہ دوسرے فریق کو نہ دیے گئے تو شفافیت کی کمی ہوگی، اس لیے ہم اپنی طرف سے کمیٹی بنائیں گے۔‘‘

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

شیئر بازار کے لیے ریگولیٹری اقدامات کو مضبوط کرنے کے مقصد سے ماہرین کا پینل بنانے کے بارے میں مرکز کے مشورہ کو سیل بند لفافے میں قبول کرنے سے سپریم کورٹ نے آج انکار کر دیا۔ اڈانی-ہنڈن برگ معاملے پر سپریم کورٹ کی بنچ نے آج سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم سیل بند لفافے میں مرکز کے مشوروں کو قبول نہیں کریں گے۔ ہم اس معاملے میں شفافیت یقینی بنانا چاہتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی اس تنازعہ پر سپریم کورٹ نے کمیٹی کی تشکیل سے متعلق معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

17 فروری کو اڈانی-ہنڈن برگ معاملے کو لے کر ہوئی سماعت کے دوران سیبی کے لیے پیش سالیسٹر جنرل نے کمیٹی کے اراکین کے نام اور اس کے اختیارات پر ججوں کو مشورے سونپے۔ سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں سچ سامنے آئے، لیکن بازار پر اس کا اثر نہ پڑے۔ کسی سابق جج کو نگرانی کا ذمہ سونپنے پر عدالت فیصلہ لے سکتا ہے۔‘‘ اس تعلق سے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ’’آپ نے جو نام سونپے ہیں، وہ دوسرے فریق کو نہ دیے گئے تو شفافیت کی کمی ہوگی۔ اس لیے ہم اپنی طرف سے کمیٹی بنائیں گے۔‘‘


اس سے قبل سماعت کے دوران وکیل وشال تیوری نے کہا کہ کمپنیاں اپنے شیئر کی زیادہ قیمت دکھا کر قرض لیتی ہیں، یہ بھی جانچ کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں وکیل ایم ایل شرما نے کہا کہ شارٹ سیلنگ کی جانچ ہو۔ اس پر سی جے آئی نے کہا کہ آپ نے عرضی داخل کی ہے تو بتائیے کہ شارٹ سیلر کیا کرتا ہے۔ جواب میں ایم ایل شرما نے کہا کہ ان کا کام بغیر ڈیلیوری شیئر فروخت کرنا اور میڈیا کے ذریعہ غلط فہمی پھیلانا ہے۔ پھر سی جے آئی نے پوچھا کہ ’’یعنی شارٹ سیلر میڈیا کے لوگ ہوتے ہیں؟‘‘ شرما نے اس کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ’’جی نہیں، یہ مارکیٹ کو متاثر کر منافع کمانے والے لوگ ہیں۔‘‘

دوسری طرف وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ ہم کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی یا سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کی بات پر سی جے آئی نے کہا کہ یعنی آپ نے مان لیا ہے کہ کچھ غلط ہوا ہے؟ بھوشن نے کہا کہ اڈانی کمپنیوں کے 75 فیصد سے زیادہ شیئر خود پروموٹر یا ان سے جڑے لوگوں کے پاس ہیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ہنڈن برگ رپورٹ میں گوتم اڈانی اور ان کی کمپنیوں پر لگے الزامات کی جانچ ہو، اڈانی کے 75 فیصد سے زیادہ شیئر خود ان کے پاس کیوں ہیں، اس کا جائزہ لیا جائے، پیسے کے ذرائع کی جانچ ہو، شیل کمپنیوں سے پیسے ملنے کی جانچ ہو۔ پرشانت بھوشن نے ریگولیٹری نظام میں بھی اصلاح کا مطالبہ کیا اور یہ بھی دیکھنے کے لیے کہا کہ ایل آئی سی کس طرح سرمایہ کاری کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایل آئی سی نے اڈانی کو شیئر کی قیمت بڑھانے میں مدد دی ہے۔


بہرحال، کمیٹی بنائے جانے سے متعلق سرگرمی کے پیش نظر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ کچھ لوگ ہنڈن برگ کی رپورٹ کی بنیاد پر اڈانی کے خلاف جانچ چاہتے ہیں، کچھ ہنڈن برگ کے خلاف جانچ چاہتے ہیں، اس لیے ہم نے کمیٹی کے لیے اراکین کا نام بطور مشورہ پیش کیا۔ حالانکہ سی جے آئی نے صاف لفظوں میں کہا کہ ’’ہم کسی سے بھی نام نہیں لے رہے۔ ہم کمیٹی بنائیں گے، لیکن یہ صاف کر دوں کہ نگرانی کا ذمہ کسی موجودہ جج کو نہیں سونپا جائے گا۔ ہم یہ ہدایت دیں گے کہ سبھی ایجنسیاں کمیٹی کے ساتھ تعاون کریں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔