لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے والا دیپ سدھو بی جے پی کارکن ہے: راکیش ٹکیت
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دیپ سدھو سِکھ نہیں ہے، وہ بی جے پی کارکن ہے۔ وزیر اعظم کے ساتھ اس کی تصویر بھی سامنے آ چکی ہے۔ یہ کسانوں کی تحریک ہے اور یہ تحریک جاری رہے گی۔
یوم جمہوریہ کے موقع پر لال قلعہ اور آئی ٹی او سمیت دہلی میں مختلف مقامات پر ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں دہلی پولس کی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے اور ہنگامہ کرنے والے ملزمین کی شناخت پولس کر ہری ہے۔ اس درمیان دہلی میں کسانوں کے گھسنے اور لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے کو لے کر کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا انتہائی اہم بیان منظر عام پر آیا ہے۔
یوم جمہوریہ کے پیش نظر ٹریکٹر پریڈ کے دوران ہوئے تشدد پر بھارتیہ کسان یونین لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ ’’لاعلم لوگ ٹریکٹر چلا رہے تھے، انھیں دہلی کے راستے کا پتہ نہیں تھا۔ انتظامیہ نے انھیں دہلی کی طرف جانے کا راستہ بتایا۔ وہ دہلی گئے اور واپس لوٹ آئے۔ ان میں سے کچھ انجانے میں لال قلعہ کی جانب چلے گئے۔ پولس نے انھیں لوٹنے کی ہدایت کی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جن لوگوں نے لال قلعہ میں تشدد کیا اور جھنڈے لہرائے، انھیں اپنے کیے کا انجام بھگتنا ہوگا۔ گزشتہ دو مہینے سے ایک خاص طبقہ کے خلاف سازش چل رہی ہے۔ یہ سِکھوں کا نہیں بلکہ کسانوں کی تحریک ہے۔‘‘
لال قلعہ پر جھنڈا لہرانے والے دیپ سدھو کو لے کر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’دیپ سدھو سِکھ نہیں ہے، وہ بی جے پی کارکن ہے۔ وزیر اعظم کے ساتھ اس کی تصویر بھی سامنے آ چکی ہے۔ یہ کسانوں کی تحریک ہے اور ایسے ہی جاری رہے گی۔ کچھ لوگوں کو فوراً اس جگہ کو چھوڑنا ہوگا۔ جو لوگ بیریکیڈنگ توڑ چکے ہیں، وہ کبھی بھی تحریک کا حصہ نہیں ہوں گے۔‘‘
دوسری طرف اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ ’’کسانوں کی تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش لگاتار چل رہی تھی۔ ہمیں ڈر تھا کہ کوئی سازش کامیاب نہ ہو جائے۔ آخر میں سازش کامیاب ہو گئی۔ لال قلعہ میں بغیر کسی سانٹھ گانٹھ کے کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ اس کے لیے کسانوں کو بدنام کرنا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘ کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پندھیر نے کہا کہ ’’ہمارا پروگرام دہلی کے آؤٹر رِنگ روڈ پر تھا، وہاں جا کر ہم لوگ واپس آ گئے۔ ہمارا نہ تو لال قلعہ کا پروگرام تھا، نہ ہی جھنڈا لہرانے کا تھا۔ جن لوگوں نے یہ کام کیا ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ جس نے بھی یہ کام کیا وہ قصوروار ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔