پی ایم مودی کے خطاب پر کانگریس نے کہا ’وہ جھوٹ بول رہا تھا بڑے سلیقے سے‘

رندیپ سرجے والا نے کہا کہ کانگریس لیڈران نے دسمبر سے لے کر آج تک بار بار یہ مطالبہ کیا کہ 18 سال کی عمر سے بڑے سبھی لوگوں کو مفت ویکسین لگائی جائے، لیکن حکومت ہند نہیں مانی۔

رندیپ سرجے والا
رندیپ سرجے والا
user

تنویر

پی ایم مودی نے 7 جون کی شام ملک سے خطاب میں اعلان کیا کہ 18 سال سے زائد عمر کے سبھی لوگوں کو سرکار کی طرف سے مفت ٹیکہ لگایا جائے گا، اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پرائیویٹ اسپتال ٹیکہ کاری کے لیے 150 روپے سروس چارج لے سکیں گے۔ وزیر اعظم کی اس تقریر کو کانگریس نے بے کار اور بے اعتبار قرار دے دیا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج ملک نے معزز پی ایم مودی جی کی 33 منٹ کی تقریر سنی۔ اس کا اختصار دو لائن میں ہے: وہ جھوٹ بول رہا تھا بڑے سلیقے سے، لیکن اس کے کردار پر کسی کو یقین نہ تھا، تو ملک اعتبار کرتا بھی تو کیسے کرتا۔‘‘

رندیپ سرجے والا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کانگریس، منموہن سنگھ، سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے دسمبر سے لے کر آج تک بار بار یہ مطالبہ کیا کہ 18 سال کی عمر سے بڑے سبھی لوگوں کو مفت ویکسین لگائی جائے، لیکن حکومت ہند نے اسے نہیں مانا۔ پھر سپریم کورٹ نے مودی جی اور ان کی حکومت کو کٹہرے میں لا کر کھڑا کر دیا۔ کئی ہائی کورٹ نے تو مودی حکومت کی پالیسی کو انسان کشی کا نام بھی دے دیا۔ آج کم از کم ایک بات کی خوشی ہے کہ آدھا ادھورا ہی سہی، کانگریس کے مطالبہ کو مان کر 18 سال سے زیادہ کی عمر کے سبھی ہندوستانی کی ٹیکہ کاری کی ذمہ داری حکومت نے لے لی۔ جزوی طور پر ہی سہی لیکن مودی حکومت نے اتنی بات تو مان ہی لی۔


پی ایم مودی کے خطاب سے متعلق کانگریس ترجمان نے کہا کہ ’’ساتھیو، وزیر اعظم آج بھی اپنے منھ میاں مٹھو بنتے رہے۔ سچائی یہ ہے کہ پہلے یکم موئی 2020 سے 16 جنوری 2021 تک ویکسین نہ خرید کر اور 16 جنوری 2021 سے 7 جون 2021 تک سب کو مفت ٹیکہ کاری کی کانگریس پارٹی کے مطالبہ کو نہ مان کر مودی حکومت نے سنگین جرم کیا ہے۔ ان کی وجہ سے لاکھوں ہندوستانیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اسے کہتے ہیں دیر آئے لیکن اب بھی پورے درست نہیں آئے۔‘‘ رندیپ سرجے والا نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ 25 فیصد ویکسین کی خریداری کی اجازت پرائیویٹ سیکٹر کو کیوں دی گئی۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ نوکری پیشہ شخص ہیں، یعنی پرائیویٹ سیکٹر میں ملازم ہیں، صحافی ہیں، دکاندار یا چھوٹے کاروباری ہیں تو ٹیکہ کاری آج بھی مفت نہیں ہے۔ اس کے لیے آپ کو پرائیویٹ سیکٹر میں جا کر بھارت بایوٹیک ویکسین کی 1200 اور 1224 روپے قیمت اور 150+150 روپے سروس چارج یعنی کل 2700 روپے ادا کرنے ہوں گے۔ اسی طرح سیرم انسٹی ٹیوٹ کی ویکسین کی 800 اور 816 روپے کی دو خوراک اور 300 روپے سروس چارج کے ساتھ 1900 روپے قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

رندیپ سنگھ سرجے والا نے حکومت کے ذریعہ دسمبر 2021 تک ٹیکہ کاری کا عمل پورے ملک میں مکمل کیے جانے کے دعوے پر بھی سوال اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت، ان کے بھکت اور میڈیا کے کچھ ساتھی چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ 31 دسمبر 2021 تک 100 کروڑ لوگوں کو ویکسین لگا دی جائے گی۔ یعنی 200 کروڑ ویکسین خوراک لگا دی جائیں گی۔ وزیر اعظم جی نے خود ہی آج کہا کہ 16 جنوری 2021 سے 7 جون 2021 تک 6 مہینے میں 23 کروڑ 27 لاکھ لوگوں کو ہی ویکسین لگی ہے۔ 200 کروڑ میں سے اگر 24 کروڑ گھٹا دیں تو بھی آپ کو 176 کروڑ ویکسین کی خوراک اور لگانی ہیں۔ ویکسین کی اوسط 16 جنوری 2021 سے آج تک تقریباً ساڑھے 15 لاکھ ویکسین روزانہ ہے۔ اگر آپ ساڑھے پندرہ لاکھ کی بھی اوسط لگائیں، جو گزشتہ 6 مہینے میں ہوا ہے تو پھر 100 کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے میں 1091 دن کی مزید ضرورت ہے۔ یعنی مئی 2024 تک ہی ٹیکہ کاری کا عمل مکمل ہو پائے گا، 2021 تک نہیں۔‘‘ پھر مودی حکومت سے کانگریس ترجمان نے یہ سوال کیا کہ ’’مودی جی کیا ہندوستان مئی 2024 تک (جب اگلا لوک سبھا انتخاب ہو رہا ہوگا) ویکسین لگوانے کا انتظار کر سکتا ہے؟ اور ایسے میں اگر تیسری لہر آ گئی کورونا کی تو اس میں لوگوں کو بچانے کی ذمہ داری کس کی ہوگی؟‘‘


پریس کانفرنس کے دوران رندیپ سنگھ سرجے والا نے کانگریس کی طرف سے تین مطالبات بھی پی ایم مودی کے سامنے رکھے، جو اس طرح ہیں:

پہلا مطالبہ:

ہر ہندوستانی کو مفت ٹیکہ فراہم کیا جائے۔ پرائیویٹ اسپتال میں بھی جو ملازمت پیشہ یا مڈل کلاس یا متوسط طبقہ کے لوگ ٹیکہ لگوانے جائیں گے وہ بھی ہندوستان کے شہری ہیں ان کے تئیں بھی آپ کی ذمہ داری ہے اور اس ملک میں 30 سے 40 فیصد ہی سرکاری ہیلتھ کیئر ہیں۔ 60 فیصد لوگ تو پڑوس کے ڈاکٹر کے پاس یا پڑوس کے چھوٹے سے اسپتال میں ٹیکہ لگاتے ہیں۔ اگر آپ سب کو مفت ویکسین دیں گے، پرائیویٹ ہو یا سرکاری تو ہی اس ملک کے لوگوں کو مفت میں ٹیکہ لگ پائے گا۔

دوسرا مطالبہ:

بار بار بدلتی پالیسیوں سے جو آپ کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں، اور ریاستوں پر الزامات عائد کر رہے ہیں، یہ جھوٹ بولنا بند کیجیے۔ کسی ریاست نے آپ کو یہ نہیں کہا کہ 18 سال سے زیادہ کے شخص اور 45 سال تک کے شخص کو ٹیکے کی ذمہ داری ریاست کو دے دیں۔ مفت ٹیکہ کاری ہو، یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، اور اس لیے اس طرح کے بیان دینے کے لیے اور ملک کو بہکانے کے لیے ملک سے معافی مانگیں۔


تیسرا مطالبہ:

ہر ہندوستانی، ہر غریب کے اکاؤنٹ میں، جس کی ملازمت چلی گئی، جو پیٹ اور پیٹھ ایک کر کے روٹی کھاتا ہے، اس کو مفت ویکسین کے ساتھ ساتھ 6000 روپے ہر ماہ، نومبر ماہ تک، اس کے اکاؤنٹ میں ڈالا جائے۔ ایسا کر کے ہی ہم کورونا کی وبا سے اس ملک کو بچا پائیں گے۔ تنقید کرنے کی جگہ ملک پر اعتماد کیجیے اور ٹیکہ کاری کی مفت پالیسی کو یونیورسل سب کے لیے نافذ کیجیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔