بیرن سنگھ کے حکم پر روگا گیا راہل کا قافلہ : کانگریس

وینوگوپال نے کہا کہ  راہل گاندھی کی قیادت والےقافلے کو منی پور کے وزیر اعلیٰ کے حکم پر بشنو پور کے قریب روک دیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

یو این آئی

منی پور میں موجودہ بحران کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانے والی کانگریس نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ پارٹی لیڈر راہل گاندھی کے قافلے کو شمال مشرقی ریاست کے بشنو پور میں وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے حکم پرپولیس نے روک دیا۔ راہل گاندھی منی پور میں چورا چاند پور اور بشنو پور اضلاع کے امدادی کیمپوں میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کے لئے تشدد سے متاثرہ ریاست کے دو روزہ دورے پر ہیں۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ٹویٹ کیا ’’منی پور میں راہل گاندھی کے قافلے کو بشنو پور کے قریب پولیس نے روکا ہے۔ وہ وہاں امدادی کیمپوں میں متاثرین سے ملنے اور تنازعہ زدہ ریاست کو راحت فراہم کرنے جا رہے ہیں۔‘‘


بی جے پی کی ’ڈبل انجن‘ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے، کھڑگے نے مزید کہا وزیر اعظم  مودی نے منی پور پر اپنی خاموشی توڑنے کی زحمت نہیں کی۔ انہوں نے ریاست کو اس کے اپنے آلات پر چھوڑ دیا ہے۔ اب ان کا ڈبل ​​انجن تباہ کن ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں راہل گاندھی کو وہاں پہنچنے سے روکنے کے لیے آمرانہ طریقے اپنا رہی ہیں۔ یہ بالکل ناقابل قبول ہے اور تمام آئینی اور جمہوری اصولوں کو توڑتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ منی پور کو امن کی ضرورت ہے، تنازعہ کی نہیں۔

کانگریس کے سینئر لیڈر کے سی وینوگوپال، جو مسٹر گاندھی کے ساتھ تھے، نے کہا ’’ابتدائی طور پر ہمیں اجازت دینے کے بعد، راہل گاندھی کی قیادت میں ہمارے قافلے کو منی پور کے وزیر اعلیٰ کے حکم پر بشنو پور کے قریب روک دیا گیا۔ اس طرح کی حرکتیں افسوسناک ہیں اور جمہوریت میں ان کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘


مسٹر وینوگوپال نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب منی پور کے متاثرین تکلیف میں ہیں، راہل امن اور ہم آہنگی کا پیغام دینے کے لیے وہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا ’’منی پور کو آج ایک شفا بخش رابطے کی ضرورت ہے، زیادہ تلخی کی نہیں۔پوری ریاست میں دورہ کرن ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنا جنہوں نے مشکلات کا سامنا کیا اور برادریوں کے درمیان پل بنانا ہمارا آئینی حق ہے۔

کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر لکھا ’’یہ ہر محب وطن کا فرض ہے کہ وہ امن اور ہم آہنگی کے لیے کوشش اور کام کرے۔ راہل گاندھی منی پور گئے ہیں تاکہ لوگوں کا درد بانٹ سکیں اور امن کا پیغام دے سکیں، بی جے پی حکومت کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے‘‘۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت راہل گاندھی کو وہاں جانے سے کیوں روکنا چاہتی ہے۔


کانگریس رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے ٹویٹ کیا ’’یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ مودی حکومت راہل گاندھی کو امدادی کیمپوں کا دورہ کرنے اور امپھال کے باہر لوگوں سے بات چیت کرنے سے روک رہی ہے۔ ان کا منی پور کا دو روزہ دورہ بھارت جوڑو یاترا کے جذبے کے تحت ہے۔ وزیر اعظم اپنے لئے خاموش یا غیر فعال رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں، لیکن منی پوری سماج کے تمام طبقات کو سننے اور انہیں ہیلنگ ٹچ دینے کی راہل گاندھی کی کوششوں کو کیوں روکا جائے؟‘‘

دریں اثنا، راہل گاندھی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ’’میں منی پور کے اپنے تمام بھائیوں اور بہنوں کو سننے آیا ہوں۔ تمام برادریوں کے لوگ بہت خوش آئند اور محبت کرنے والے ہیں۔ یہ بڑی افسوسناک بات ہے کہ حکومت مجھے روک رہی ہے۔ ریاست کو علاج کی ضرورت ہے۔ امن ہماری واحد ترجیح ہونی چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔