مودی کے دور میں عیسائیوں کے خلاف جرائم میں 60 فیصد کا اضافہ

پچھلے کچھ سالوں میں ملک میں مذہبی منافرت کے واقعات میں شدید اضافہ ہوا ہے اور اعداد و شمار کے مطابق عیسائیوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں سال 2016 سے سال 2019 کے درمیان زبر دست اضافہ ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ایشلن میتھیو

عیسائیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے واقعات میں سال 2016 سے سال 2019 کے درمیان 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں عیسائیوں کے خلاف 527 جرائم کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ اتر پردیش میں 109، تمل ناڈو میں 75، کرناٹک میں 32، مہاراشٹر میں 31 اور بہار میں 30 واقعات پیش آئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار پرسیکیوشن ریلیف نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جاری کیے ہیں۔

واضح رہے سال 2016 میں ان واقعات کی تعداد 330 تھی، سال2017 میں440 اورسال 2018 میں یہ تعداد 477 تھی یعنی ان تین سالوں میں عیسائیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی کل تعداد 1774 ہے۔ سال 2019 میں جو واقعات سامنے آئے ہیں اس میں 199 واقعات دھمکی اور ہراساں کرنے کے تھے، 105 واقعات چرچوں پر حملہ کرنے کے تھے اور 85اقعات جسمانی تشدد کے تھے۔ ان واقعات کے علاوہ چار لوگوں کا قتل بھی ہوا ہے۔


واضح رہے عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ کا معاملہ ریاستوں میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے سے جڑا ہوا نظر آتا ہے۔ عیسائیوں کے خلاف نفرت سب سے زیادہ ریاست اتر پردیش میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اتر پردیش میں سال 2016 میں عیسائیوں کے خلاف جو جرائم کے واقعات رپورٹ ہوئے ان کی تعداد 39 تھی جبکہ سال 2019 میں یہ تعداد بڑھ کر 109 ہوگئی۔

رپورٹ کے مطابق اتر پردیش میں عیسائیوں کی آبادی 0.18 فیصد ہے لیکن ان کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عیسائی خاندانوں کی کئی جگہ پر پٹائی ہوئی، ان کو پولیس نے پانی نہیں دیا، اتوار کو ہونے والی ان کی عبادت کو تخریب کا نشانہ بنایا گیا۔ اتر پردیش کے پاسٹر راہل کمار کے ساتھ ابھی حال ہی میں دھکا مکی ہوئی۔ عیسائی طبقہ کے خلاف ہونے والے ان واقعات سے سماج میں تشویش ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Jan 2020, 10:11 PM