دہلی تشدد: ہائی کورٹ کے جج مرلیدھر کا ٹرانسفر قابل افسوس اور شرم ناک، پرینکا گاندھی
دہلی تشدد کی سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے جج مرلیدھر کے ٹرانسفر پر کانگریس نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے، راہل گاندھی نے اس موقع پر جج لویا کو بھی یاد کیا جن کی مشتبہ حالات میں موت ہو گئی تھی
دہلی تشدد کی سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے جسٹس مرلیدھر کے ٹرانسفر پر کانگریس کی اعلی قیادت نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے قابل افسوس اور شرم ناک قرار دیا ہے۔ گزشتہ روز تشدد پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس مرلیدھر نے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی اور بی جے پی لیڈران کپل مشرا، انوراگ مشرا اور پرویش ورما کے اشتعال انگیز بیان بازی کرنے کا مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔
راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا، ’’اس موقع پر جج لویا یاد آ رہے ہیں، جن کا تبادلہ نہیں ہوا تھا۔‘‘
خیال رہے کہ جج لویا کی موت مشتبہ حالات میں ہوئی تھی، جو کہ سہراب الدین کیس کی سماعت کر رہے تھے۔ ان کی موت کے بعد کئی سوالات کھڑے ہو گئے تھے۔ اس معاملہ میں موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کا نام بھی لیا گیا تھا۔ کئی کوششوں کے باوجود ان کی مشکوک موت کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا جا سکا۔ اس حوالہ سے ملک بھر میں آواز اٹھائی گئی تھی۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی نے بھی جج مرلیधर کی منتقلی پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ، "موجودہ تنازعہ کے پیش نظر جسٹس مرلیधर کی آدھی رات کی منتقلی حیرت کی بات نہیں ہے ، لیکن یہ سندی طور پر المناک اور شرمناک ہے۔ لاکھوں ہندوستانی ایک انصاف پسند اور دیانتدار عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں ، انصاف کو ناکام بنانے اور ان کا اعتماد توڑنے کے لئے حکومت کی کوششیں ساکن ہیں۔ "
جسٹس مرلیدھر کے ٹرانسفر پر پرینکا گاندھی نے بھی سخت تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’جسٹس مرلیدھر کا آدھی رات کو ٹرانسفر کیا جانا موجودہ تنازعات کے پیش نظر غیر متوقع نہیں ہے لیکن یہ مصدقہ طور پر افسوس ناک اور شرم ناک ہے۔ لاکھوں ہندوستانیوں کو انصاف پسند اور ایماندار عدلیہ پر اعتماد ہے اور حکومت نے انصاف کو ناکام کرنے اور لوگوں کے اعتماد کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
واضح رہے کہ دہلی تشدد کے معاملہ پر سماعت کے دوران دہلی پولیس کی سرزنش کرنے والے دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس ایس مرلیدھرکا گزشتہ روز اچانک تبادلہ کر دیا گیا۔ مرکزی وزارت قانون کی جانب سے جاری گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق انکا تبادلہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے 12 فروری کو ہونے والے اپنے اجلاس میں جسٹس مرلیدھر کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔
اس سے قبل، بدھ کے روز جسٹس مرلیدھر اور جسٹس تلونت سنگھ کی ڈویژن بنچ نے شمال مشرقی دہلی میں تشدد پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعہ کارروائی کرنے میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس تشدد میں اب تک 30 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ تقریباً 200 افراد زخمی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔