یوم آزادی پر مشتعل کسانوں نے پرامن طور پر ترنگا لہرایا، پولیس نے لی راحت کی سانس
پولیس ذرائع نے بتایا کہ سنگھو بارڈر اور غازی پور سمیت کسی بھی سرحد پر کسانوں کے احتجاج سے متعلق کوئی ناخوشگوار واقعہ کی رپورٹ نہیں موصول ہوئی ہے۔ سب کچھ پرامن طریقے سے ختم ہوا۔
نئی دہلی: دہلی پولیس نے اتوار کو راحت کی سانس لی کیونکہ یوم آزادی کے موقع پر دارالحکومت میں کسانوں کے احتجاج سے متعلق کوئی پروگرام نہیں تھا۔ کسان رہنما جو مہینوں سے نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، نے دہلی کی سرحد میں کوئی پروگرام منعقد نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دہلی اور اتر پردیش اور ہریانہ کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کی سلامتی سے متعلق فکرمند دہلی پولیس نے اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے بعد راحت کی سانس لی۔
واضح رہے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے موقع پر گزشتہ سل لال قلعہ پر ہنگامہ ہوا تھا۔ اس وجہ سے دہلی پولیس کچھ ناخوشگوار واقعہ ہونے کے امکان سے پریشان تھی۔ اس کے پیش نظر سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ سنگھو بارڈر اور غازی پور سمیت کسی بھی سرحد پر کسانوں کے احتجاج سے متعلق کوئی ناخوشگوار واقعہ کی رپورٹ نہیں موصول ہوئی ہے۔ سب کچھ پرامن طریقے سے ختم ہوا۔ کسان رہنماؤں نے دھرنے کے مقامات پر قومی پرچم لہرایا۔
شہید بھگت سنگھ ، چندرشیکھر آزاد ، مہاتما گاندھی کے علاوہ نیتا جی سبھاش چندر بوس، ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جنہوں نے ملک کی آزادی کے لیے قربانیاں دیں، انہیں یاد کیا۔ کئی مقامات پر پرچم لہرانے کے بعد کسانوں نے حب الوطنی کے گیت گائے اور شہداء کے اعزاز میں نعرے بلند کیے۔ کسان شکتی سنگھ کے صدر پشپندر چودھری نے 'یواین آئی' کو بتایا کہ غازی پور سرحد پر دھرنا کے مقام پر قومی پرچم لہرانے کے بعد آزادی کے لیے جان دینے والے عظیم شخصیات کو یاد کیا گیا۔
پشپندر چودھری نے بتایا کہ مہینوں سے دھرنا دے رہے مشتعل کسانوں کا 15 اگست کو دہلی کی سرحد میں داخل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور زیادہ تر کسان رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ وہ دھرنے پر ترنگا جھنڈا لہرائیں گے اور اس مقدس قومی مقام تیوہار میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دہلی کی حدود سے باہر اتر پردیش اور ہریانہ میں ریلیاں نکالنے اور مقامی سطح پر حکومت تک اپنی آواز پہنچانے کے لیے پروگرام منعقد کیے گئے۔ کئی علاقوں میں کسانوں نے پرچم کشائی کے بعد ریلیاں نکالیں۔ تمام پروگرام پرامن طریقے سے مکمل ہوئے۔ زیادہ سے زیادہ چوکسی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی تھی کہ شرارتی عناصر کو کوئی موقع نہ ملے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ کسان رہنماؤں نے دہلی میں پروگرام منعقد نہ کرنے اور دھرنے کے مقامات پر پرامن طور پر پرچم لہرا کر جشن آزادی میں حصہ لینے کی بات کی تھی، لیکن ماضی کا تجربہ اس کے برعکس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 26 جنوری کے مقابلے میں یوم آزادی کی تقریبات کے بعد بھی دارالحکومت کی سرحدوں پر چوکسی برتی گئی۔ خصوصی مانیٹرنگ مسلسل کی جا رہی ہے تاکہ پچھلی بار کی طرح ناخوشگوار واقعہ کو انجام نہ دیا جاسکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔