عمر عبداللہ جموں و کشمیر کی گاندربل سیٹ سے اسمبلی الیکشن لڑیں گے

عمر عبداللہ کے نام کا اعلان نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ سید روح اللہ مہدی، پارٹی لیڈر ناصر اسلم وانی اور اننت ناگ-راجوری کے رکن پارلیمنٹ میاں الطاف احمد کی موجودگی میں منعقدہ میٹنگ کے بعد کیا گیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

یو این آئی

سری نگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر عمر عبداللہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں گاندربل سیٹ سے الیکشن لڑیں گے۔ عمر عبداللہ کے نام کا اعلان اتوار کو نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ سید روح اللہ مہدی، پارٹی لیڈر ناصر اسلم وانی اور اننت ناگ-راجوری کے رکن پارلیمنٹ میاں الطاف احمد کی موجودگی میں منعقدہ میٹنگ کے بعد کیا گیا۔

اس سے قبل عمر عبداللہ نے اسمبلی انتخاب لڑنے کی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک الیکشن نہیں لڑیں گے جب تک جموں و کشمیر مرکز کے زیر انتظام علاقہ رہے گا۔

معلومات کے مطابق عمر عبداللہ حال ہی میں گاندربل ضلع کے نونر گاؤں پہنچے تھے۔ ان کی موجودگی میں سعید مصطفیٰ نے نیشنل کانفرنس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ سید مصطفی نے سری نگر کی سیٹ سے لوک سبھا کا الیکشن لڑا تھا، لیکن انہیں سید روح اللہ مہدی نے شکست دی تھی۔


عمر عبداللہ 2009 سے 2015 تک ریاست جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہے اور نیشنل کانفرنس کے صدر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ تین بار لوک سبھا کے رکن رہے ہیں اور 2008 سے 2014 تک گاندربل سیٹ اور 2014 سے 2019 تک بیرواہ اسمبلی حلقوں کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ 2002 کے اسمبلی انتخابات میں انہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے قاضی محمد افضل سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے جموں و کشمیر میں تین مرحلوں میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا ہے۔ پہلے مرحلے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں وادی اور جموں ڈویژن کی 24 اسمبلی سیٹوں پر 18 ستمبر کو ووٹنگ ہوگی۔ دوسرے مرحلے کے لیے 25 ستمبر اور آخری مرحلے کے لیے یکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جب کہ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔


آپ کو بتاتے چلیں کہ جموں و کشمیر میں جون 2018 سے کوئی منتخب حکومت نہیں ہے۔ اس سے پہلے ریاست میں پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد برسراقتدار تھا۔ لیکن، بی جے پی نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی حکومت سے حمایت واپس لے لی تھی۔ اس کے بعد ریاست میں گورنر راج لگا دیا گیا اور اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے اسمبلی تحلیل کر دی۔

جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کو 5 اگست 2019 کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، جموں اور کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں، جموں اور کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔