یوگی کے وزیر نے بی جے پی لیڈروں کو برسرعام دی ماں کی گلی، جوتے مارنے کا دیا مشورہ
یو پی حکومت میں وزیر اوم پرکاش راجبھر بی جے پی کے خلاف اکثر بیان دیتے رہے ہیں لیکن اس بار انھوں نے ایک عوامی جلسہ کے دوران بی جے پی لیڈروں کو ماں کی گالی دی اورلوگوں سے کہا کہ وہ انھیں جوتوں سے ماریں۔
2019 لوک سبھا الیکشن کے تحت 19 مئی کو آخری مرحلے کی ووٹنگ ہے۔ جمعہ کی شام سے انتخابی تشہیر ختم ہو گئی لیکن اس درمیان اتر پردیش کی یوگی حکومت میں وزیر اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) سربراہ اوم پرکاش راجبھر کا ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جو کافی متنازعہ ہے۔ اس ویڈیو میں وہ بی جے پی لیڈروں کو گالی دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی لیڈروں کو جوتا نکال کر مارنے کی بات بھی انھوں نے کہی ہے۔ یہ ویڈیو گھوسی پارلیمانی حلقہ کے رتن پور علاقہ میں ہوئے عوامی جلسہ کا ہے۔
دراصل مئو ضلع کے رتن پور بازار میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راجبھر نے بی جے پی لیڈروں کو گالی دینے اور 10 جوتے مارنے کا اعلان اسٹیج سے کیا۔ راجبھر کا کہنا ہے کہ گھوسی لوک سبھا سیٹ پر ان کا امیدوار مہندر انتخاب لڑ رہے ہیں جب کہ بی جے پی لیڈر یہ کہہ رہے ہیں کہ یہاں ایس بی ایس پی سے کوئی لیڈر انتخاب نہیں لڑ رہا ہے۔
راجبھر نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’جو شخص اگر اس طرح بولتے ہوئے مل جائے اوربھلے وہ بی جے پی کا لیڈر ہی کیوں نہ ہو تو جوتا نکال کر اس کو دس جوتا مارو، (اور کہو) کہ تم نہیں لڑ رہے ہو۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے آگے بی جے پی لیڈروں کو گالی دیتے ہوئے کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی ہے۔ اوم پرکاش راجبھر کا ماننا ہے کہ بی جے پی کے لیڈر، لوگوں کو یہ کہہ کر دھیان بھٹکا رہے ہیں کہ ان کا اتحاد ہے اور ایس پی بی ایس پی کا امیدوار انتخاب نہیں لڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں راجبھر نے ریاستی حکومت میں وزارتی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، جسے ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے۔ ان کی پارٹی نے بھی ریاست میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد توڑ لیا ہے۔
غور طلب ہے کہ 19 مئی کو ساتویں مرحلہ میں مرزا پور، رابرٹس گنج، وارانسی، غازی پور، گورکھپور، کشی نگر، دیوریا اور مہاراج گنج میں الیکشن ہے۔ ان ایک درجن سے زیادہ سیٹوں پر راجبھر سماج کا زبردست اثر ہے۔ یہاں راجبھر سماج کا ووٹ امیدواروں کی جیت اور ہار میں اہم کردار نبھاتا ہے۔ ایسے میں بی جے پی کے لیے ان تینوں ہی سیٹوں پر جیت پانا تقریباً ناممکن سا ہو گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔