راجستھان، چھتیس گڑھ میں پرانی پنشن بحال، گجرات میں بھی کانگریس حکومت آئی تو پرانی پنشن منصوبہ نافذ ہوگا: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے کہا کہ پرانی پنشن منصوبہ ختم کر بی جے پی نے بزرگوں کو ’آتم نربھر‘ سے ’نربھر‘ بنا دیا، اب گجرات میں کانگریس حکومت آئے گی، پرانی پنشن لائے گی۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گجرات اسمبلی انتخاب کے بعد اگر ان کی پارٹی کی حکومت بنتی ہے تو راجستھان اور چھتیس گڑھ کی طرح اس ریاست میں بھی پرانی پنشن کا انتظام کیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے پرانی پنشن ختم کر کے بزرگوں کو ’آتم نربھر‘ (خود کفیل) سے ’نربھر‘ (منحصر) بنا دیا ہے۔
راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں پرانی پنشن کو سرکاری ملازمین کا حق قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر گجرات میں کانگریس حکومت آتی ہے تو اس کو جلد از جلد نافذ کیا جائے گا۔ وہ ٹوئٹ میں لکھتے ہیں کہ ’’پرانی پنشن ختم کر بی جے پی نے بزرگوں کو آتم نربھر سے نربھر بنا دیا۔ ملک کو مضبوط کرنے والے سرکاری ملازمین کا حق ہے پرانی پنشن۔ ہم نے راجستھان، چھتیس گڑھ میں پرانی پنشن بحال کی۔ اب گجرات میں بھی کانگریس حکومت آئے گی، پرانی پنشن لائے گی۔‘‘
آئیے جانتے ہیں کہ پرانی پنشن میں کیا سہولتیں میسر تھیں:
پنشن کے لیے تنخواہ سے کوئی کٹوتی نہیں۔
جی پی ایف (جنرل پروویڈنٹ فنڈ) کی سہولت نہیں۔
محفوظ پنشن منصوبہ ہے۔ اس کی ادائیگی حکومت کی ٹریزری یعنی خزانہ کے ذریعہ کی جاتی ہے۔
او پی ایس میں ریٹائرمنٹ کے وقت آخری بیسک سیلری کا 50 فیصد تک یقینی پنشن ملتی ہے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد 20 لاکھ روپے تک گریچوئٹی ملتی ہے۔
سروس کے دوران موت ہونے پر فیملی پنشن کی سہولت ہے۔
ریٹائرمنٹ کے وقت پنشن حصولی کے لیے جی پی ایف سے کوئی سرمایہ کاری نہیں کرنی پڑتی ہے۔
آئیے اب نئے پنشن منصوبہ پر نظر ڈالتے ہیں:
ملازمین کی تنخواہ سے 10 فیصد (بیسک ڈی اے) کی کٹوتی۔
جنرل پروویڈنٹ فنڈ (جی پی ایف) کی سہولت کو نہیں جوڑا گیا ہے۔
این پی ایس شیئر بازار پر مبنی ہے، بازار کی رفتار کی بنیاد پر ہی ادائیگی ہوتی ہے۔
ریٹائرمنٹ کے وقت یقینی پنشن کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔
ریٹائرمنٹ کے وقت گریچوئٹی کی عارضی سہولت ہے۔
سروس کے دوران موت ہونے پر فیملی پنشن ملتی ہے، لیکن منصوبہ کے تحت جمع پیسے حکومت ضبط کر لیتی ہے۔
پنشن حصولی کے لیے این پی ایس فنڈ سے 40 فیصد رقم کی سرمایہ کاری کرنی ہوتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔