تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور بڑھتی شرح سود معیشت کے لیے خطرہ: موڈیز

امریکی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے ذریعہ جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 3.3 فیصد سرکاری خزانے کے خسارہ کا ٹارگیٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

موڈیز انویسٹرس سروس نے بدھ کے روز کہا ہے کہ زیادہ تر ہندوستانی اور بیرون ملک سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ تیل کی بڑھی ہوئی قیمتیں ملک کی معیشت کے لیے ایک خطرہ بن کر اُبھرا ہے۔ امریکی ریٹنگ ایجنسی کی یہ رپورٹ اس سال جون میں ممبئی اور سنگاپور میں ہوئے سالانہ انڈیا کریڈٹ کانفرنس میں شامل 100 سے زیادہ مالیاتی اداروں سمیت 175 شرکاء پر مبنی ہے۔

دراصل سرمایہ کاروں سے ہندوستانی معیشت کے بڑے خطرات، سرکاری خزانہ کو ہو رہے خسارہ، پبلک سیکٹر کے بینکوں کے لیے از سر نو پونجی کاری پیکیج، ہندوستانی کارپوریشنوں کے لیے کریڈٹ حالات سمیت دیگر سوالات پوچھے گئے تھے۔ موڈیز کے ڈپٹی چیئرمین جوئے رینکوتھیز نے جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’سنگاپور میں زیادہ تر شرکاء نے تیل کی بڑھتی قیمتوں کو سب سے بڑا خطرہ بتایا ہے جب کہ 30.3 فیصد لوگوں نے بڑھتی شرح سود کو دوسرا بڑا خطرہ بتایا۔ ممبئی میں 23.1 فیصد لوگوں نے گھریلو سیاسی خطرے کو دوسرا سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔‘‘

سوالوں کے جوابات دینے والوں میں زیادہ تر لوگوں نے کہا کہ ہندوستان موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 3.3 فیصد سرکاری خزانہ کے خسارہ کا ٹارگیٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ سنگاپور میں صرف 23.3 فیصد اور ممبئی میں صرف 13.6 فیصد سرمایہ کاروں نے اعتراف کیا کہ مالی ٹارگیٹ حاصل کیا جا سکتا ہے جب کہ ممبئی میں 84.7 فیصد اور سنگاپور میں 76.7 فیصد سرمایہ کاروں نے کچھ مالی گراوٹ کی طرف اشارہ کیا۔

بینکوں کے از سر نو پونجی کاری کے حکومت کے منصوبہ پر سنگاپور میں 85.7 فیصد اور ممبئی میں 93.6 فیصد سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ این پی اے بینکوں کے خراب قرض کی چیلنج سے نمٹنے میں اہل نہیں ہے۔ اسی سلسلے میں 59.6 فیصد لوگوں نے ممبئی میں اور 32.1 فیصد لوگوں نے سنگاپور میں اعتراف کیا کہ بینک بازار سے پونجی پیدا کرنے میں اہل نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔