ہندوستان میں حجاب تنازعہ اور مسلمانوں کے خلاف حملوں پر ’اسلامی تعاون تنظیم‘ نے کیا گہری تشویش کا اظہار

او آئی سی نے کرناٹک حجاب تنازعہ، مسلم خواتین کے خلاف آن لائن تشدد اور دھرم سنسد سے مسلمانوں کے خلاف بیان بازی پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت ہند سے اپیل کی ہے کہ مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے

حجاب، تصویر آئی اے این ایس
حجاب، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

جدہ: اسلامی تعاون تنظیم نے ہندوستان میں مسلمانوں پر کئے جا رہے حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طاہر نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ کرناٹک حجاب تنازعہ، مسلم خواتین کو آن لائن تشدد کا نشانہ بنانے اور ہریدوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کی مبینہ نسل کشی جیسے بیانات پر ضروری اقدامات لئے جائیں۔

اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے یہ معلومات دیتے ہوئے او آئی سی نے ٹویٹ کیا ’’اسلامی تعاون تنظیم نے ہندوستان کی ریاست اتراکھنڈ کے ہری دوار میں مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق حالیہ عوامی مطالبات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس نے سوشل میڈیا سائٹس پر مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کے ساتھ ساتھ جنوبی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عاید کرنے کی اطلاعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔‘‘


جدہ میں او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ نے پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہندوستان میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے لیے مسلسل حملے، مختلف ریاستوں میں مسلم مخالف قانون سازی کا حالیہ رجحان اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اس ملک میں اسلاموفوبیا کے فروغ پذیررجحان کی نشان دہی کرتے ہیں‘‘۔

او آئی سی نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کے میکانزم اورجنیوا میں قائم انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریق کارسے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ضروری اقدامات کرے۔

تنظیم کے جنرل سیکرٹریٹ نے ایک بار پھر بھارت پرزور دیا ہے کہ وہ اپنے تمام شہریوں کے طرززندگی کا تحفظ کرتے ہوئے مسلم کمیونٹی کی حفاظت، سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے اور ان کے خلاف تشدد اورنفرت انگیز جرائم کے مرتکب افراد،محرکین اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔