اڈیشہ ٹرین حادثہ: مردہ گھر بنائے گئے اسکول میں اب بچوں کو بھیجنے کے لیے تیار نہیں والدین، لیکن کیوں؟

اسکول پرنسپل کا کہنا ہے کہ ’’طلبا ڈرے ہوئے ہیں، اسکول مینجمنٹ نے روحانی پروگرام منعقد کرنے اور پوجا کرانے کا بھی منصوبہ بنایا ہے تاکہ بچوں اور ان کے والدین کو ڈر پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ٹرین حادثہ، تصویر یو این آئی</p></div>

ٹرین حادثہ، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

اڈیشہ کے بالاسور ضلع میں گزشتہ ہفتہ ہوئے دردناک ٹرین حادثہ میں 288 لوگوں کی اپنی جان گنوا دی تھی۔ حادثہ کے بعد ریسکیو آپریشن چلایا گیا تھا اور بچاؤ ٹیم نے زخمیوں کو اسپتال پہنچایا تھا جبکہ مہلوکین کی لاشوں کو پاس کے ہی ایک اسکول میں رکھا تھا۔ یعنی اسکول کو عارضی ’مردہ گھر‘ بنایا گیا تھا۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اسکول میں پڑھنے والے بچوں اور ان کے والدین خوف میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ نہ ہی بچے اسکول پڑھنے کے لیے جانا چاہتے ہیں اور نہ ہی سرپرست انھیں بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ کئی والدین نے تو اپنے بچوں کا اسکول بدلنے کی بات تک کہہ ڈالی ہے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اڈیشہ کے بہناگا ہائی اسکول کی عمارت کو حادثہ کے بعد عارضی طور پر مردہ گھر میں بدل دیا گیا تھا۔ 2 جون کو ہوئے حادثے کے بعد لاشوں کو سب سے پہلے 65 سال قدیم اس اسکول کی بلڈنگ میں رکھا گیا تھا، پھر بعد میں بھونیشور منتقل کر دیا گیا تھا اور اسکول احاطہ کو صاف کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود طلبا اور سرپرست خوفزدہ ہیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ ان کے لیے یہ بھولنا مشکل ہے کہ اسکول کی عمارت میں اتنی ساری لاشیں رکھی ہوئی تھیں۔


بہناگا ہائی اسکول کی پرنسپل پرمیلا سوین نے اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’طالب علم ڈرے ہوئے ہیں۔ اسکول مینجمنٹ نے اسکول احاطہ میں روحانی پروگرام منعقد کرنے اور کچھ پوجا کا بھی منصوبہ بنایا ہے تاکہ بچوں اور ان کے والدین کو ڈر پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔‘‘ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اسکول کی بلڈنگ گرا کر نئی بلڈنگ تعمیر کرنے کا مشورہ بھی دے رہے ہیں۔

اسکولی طلبا اور سرپرستوں میں دہشت کی بات سامنے آنے کے بعد اسکول اور عوامی تعلیم محکمہ نے بالاسور کے ضلع کلکٹر دتاترے بھاؤ صاحب شندے کو اسکول کا دورہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ دورہ کے بعد ضلع کلکٹر دتاترے بھاؤ صاحب شندے نے بتایا کہ انھوں نے اسکول انتظامیہ کمیٹی کے اراکین، پرنسپل اور دیگر ملازمین کے ساتھ ہی مقامی لوگوں سے ملاقات کی ہے۔ وہ اس عمارت کو گرانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پرانی عمارت کو گرا کر اس کی نئی سرے سے تعمیر کی جائے تاکہ بچوں کو کلاسز میں جانے کے بعد کوئی ڈر یا خوف نہ ہو۔ ضلع کلکٹر کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایس ایم سی سے ڈھانچہ گرانے کے ان کے مطالبہ کے بارے میں ایک تجویز پاس کرنے اور اسے حکومت کو بھیجنے کو کہا ہے۔ اسکول کی عمارت پرانی ہے، اکثر سیلاب کے دوران لوگوں کو پناہ دینے کے لیے اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس لیے اسکول کی نوتعمیر کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔