کینسر بیماری نہیں، گناہ اور برے اعمال کا نتیجہ ہے: بی جے پی وزیر
حکومت آسام کے وزیر صحت یعنی بی جے پی کے ہیمنت بسوا شرما نے ایک متنازعہ بیان دیا ہے جس کے سبب ان کی چہار جانب سے تنقید شروع ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کینسر جیسی بیماری یا سڑک حادثے میں ہوئی موت برے اعمال کا نتیجہ ہیں اور گناہوں کے لیے ایشور کے ذریعہ دی گئی سزا ہے۔ اس شرمناک بیان کے بعد کئی لوگوں نے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن انھوں نے اس سے صاف انکار کر دیا۔ بلکہ وہ معروف صحافی راج دیپ سردیسائی کے ساتھ اس سلسلے میں مباحثہ کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
گواہاٹی میں ہوئی ایک تقریب کے دوران ہیمنت بسوا شرما نے کہا ’’جب ہم گناہ کرتے ہیں تو بھگوان ہمیں اس کی سزا دیتا ہے۔ کئی بار اس طرح کی خبریں سامنے آتی ہیں کہ کسی نوجوان کو کینسر ہو گیا یا پھر کوئی حادثہ کا شکار ہو گیا۔ اگر ہم ان کے اسباب کا پتہ کریں گے تو پتہ چلے گا کہ خدائی انصاف کے سبب ایسا ہوا۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کوئی ضروری نہیں کہ یہ غلطی ہم خود کریں۔ ممکن ہے کہ والدین کوئی غلطی کریں اور اس کی سزا بیٹے کو بھگتنی پڑے۔ ہیمنت بسوا نے کہا کہ کوئی بھی غلطی کرے گا تو خدائی انصاف سے بچا نہیں جا سکتا۔ اس کا نتیجہ بھگتنا ہی پڑتا ہے۔
ہیمنت بسوا کے اس طرح کے بیانات کے بعد تنازعہ پیدا ہونا لازمی تھا۔ خبروں کے مطابق اس بیان پر سخت رد عمل پیش کرتے ہوئے کانگریس لیڈر دیب برت سائیکیا نے کہا ہے کہ ’’یہ بدقسمتی ہے کہ وزیر صحت نے کینسر کے مریضوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا تبصرہ کیا۔ چونکہ انھوں نے یہ تبصرہ عوام سے خطاب کرتے ہوئے دیا ہے، انھیں اس کے لیے سب کے سامنے معافی مانگنی چاہیے۔‘‘ اے آئی یو ڈی ایف نے بھی ہیمنت بسوا کے بیان پر اعتراض کیا ہے۔ اس کے ترجمان امین الاسلام نے کہا ہے کہ ’’کچھ دن پہلے شرما ریاست میں کینسر سے لڑنے کے لیے اینٹی ٹوبیکو بل رکھ چکے ہیں۔ لیکن اب بیماری سے متعلق ان کے خیالات کینسر کے مریضوں کو تکلیف پہنچانے والے ہیں۔ ریاست میں محکمہ صحت کی خدمات بدتر ہے جو ہیمنت کی بے توجہی کا نتیجہ ہیں۔‘‘
ہیمنت بسوا شرما کے اس بیان سے سوشل میڈیا پر بھی تلخ رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔ ایک شخص نے ہیمنت بسوا شرما کو یاد دلایا ہے کہ ان کے والد کا انتقال بھی کینسر سے ہوا تھا، تو کیا یہ ان کے گناہوں کا نتیجہ تھا؟
سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے اشاروں میں ہیمنت بسوا کی ذہنی حالت پر طنز کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جب کوئی پارٹی بدلتا ہے تو وہ ایسا ہی ہو جاتا ہے۔‘‘
صحافی راج دیپ سردیسائی نے بھی شرما کے اس تبصرہ کے لیے ان پر طنز کیا ہے۔ اس کے جواب میں ہیمنت بسوا شرما نے جواب بھی دیا ہے کہ وہ راج دیپ کے ساتھ اسٹوڈیو میں بیٹھ کر اعمال پر مبنی بحث کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔