یو پی سمیت پانچوں ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں ’او بی سی ریزرویشن‘ بنے گا ایشو، بی جے پی ابھی سے بنانے لگی ماحول!

میڈیکل ایجوکیشن میں او بی سی ریزرویشن کے تعلق سے مرکز کے فیصلے پر بی جے پی لیڈروں نے پریس کانفرنس کر ماحول بنانا شروع کر دیا ہے۔ بی جے پی لیڈران ہر پلیٹ فارم پر اس ایشو کو اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت کی جانب سے حال ہی میں میڈیکل کالج میں یو جی اور پی جی کی پڑھائی میں او بی سی اور معاشی طور پر کمزور اعلیٰ ذاتوں کو ریزرویشن دینے کے فیصلے کے بعد سیاسی سرگرمی بڑھ گئی ہے۔ ایک بار پھر ریزرویشن کا ایشو سرخیوں میں ہے۔ ایسے میں اگلے سال اتر پردیش، اتراکھنڈ، گجرات، پنجاب، گوا جیسی ریاستوں میں ہونے جا رہے اسمبلی انتخابات میں ریزرویشن کے بڑا ایشو بننے کا امکان ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بی جے پی نے او بی سی اور ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے ریزرویشن کو ابھی سے ایشو بنانا شروع کر دیا ہے۔

میڈیکل کی پڑھائی میں ریزرویشن بحالی کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو لے کر بی جے پی لیڈران نے پریس کانفرنس کر ماحول بنانا شروع کر دیا ہے۔ بی جے پی کے ایک قومی عہدیدار نے کہا کہ مودی حکومت پسماندہ طبقات اور محروم طبقات کی فلاح کے لیے لگاتار کام کر رہی ہے۔ اسی ضمن میں حکومت نے او بی سی اور ای ڈبلیو ایس طلبا کو میڈیکل ایجوکیشن میں ریزرویشن کی سہولت دی ہے۔ مودی حکومت کے اس تاریخی فیصلہ کے بارے میں ہم عوام کو مطلع کرائیں گے۔ ہر پلیٹ فارم پر اس ایشو کو اٹھایا جائے گا۔


مرکزی وزیر اور بی جے پی کے او بی سی چہرہ بھوپیندر یادو اس پوری مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔ بھوپیندر یادو کی قیادت میں ہی او بی سی اراکین پارلیمنٹ نے 28 جولائی کو پارلیمنٹ ہاؤس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو عرضداشت پیش کر کے میڈیکل سیٹوں میں او بی سی ریزرویشن کا مطالبہ کیا تھا، جس کے اگلے ہی دن حکومت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔ بھوپیندر یادو نے ہفتہ کے روز بی جے پی ہیڈکوارٹر پر پریس کانفرنس کر او بی سی سماج اور ای ڈبلیو ایس طبقہ کے نوجوانوں کو میڈیکل کالج کی پی جی اور یو جی کورس میں ریزرویشن دینے کا فیصلہ لینے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔

مرکزی وزیر برائے محنت و روزگار بھوپیندر یادو کا کہنا ہے کہ ’’پسماندہ طبقہ کے کمیشن کو آئینی درجہ دینے کا مطالبہ بھی طویل وقت سے چلا آ رہا تھا۔ یو پی اے حکومت کے گزشتہ دس سال میں پسماندہ طبقہ کمیشن کو آئینی درجہ نہیں دیا گیا۔ وزیر اعظم کی قیادت میں پسماندہ طبقہ کمیشن کو آئینی کمیشن کا درجہ دیا گیا۔‘‘ بھوپیندر یادو نے یہ بھی بتایا کہ مودی حکومت میں گزشتہ پانچ سالوں میں 179 نئے میڈیکل کالج کھلے ہیں۔ ملک میں میڈیکل گریجویٹ کی سیٹوں میں 56 فیصد کے قریب اور ی جی کی سیٹوں میں 80 فیصد کے قریب اضافہ کیا گیا۔


غور طلب ہے کہ گزشتہ 29 جولائی کو ملک میں میڈیکل ایجوکیشن کے شعبہ میں حکومت کی جانب سے ریزرویشن بحالی کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ وزیر صحت منسکھ منڈاویا نے اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ آل انڈیا کوٹہ کے تحت انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ، میڈیکل اور ڈینٹل ایجوکیشن میں او بی سی طبقہ کے طلبا کو 27 فیصد اور کمزور آمدنی والے طبقہ (ای ڈبلیو ایس) کے طلبا کو 10 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔ اس فیصلہ سے میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم میں داخلہ کے لیے او بی سی اور کمزور آمدنی والے طبقہ کے فروغ کے لیے انھیں ریزرویشن دینے کو حکومت پرعزم ہے۔ ملک میں اب 558 میڈیکل کالج ہیں۔

مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں بھلے ہی ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ کو خارج کر دیا ہو، لیکن ملک میں اب ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ تیزی سے اٹھ رہا ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور جلد ہی وہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اس تعلق سے خط بھی لکھنے والے ہیں۔ این ڈی اے میں شامل ایک پارٹی سے مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے بھی ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ ذرائع کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ سال ہونے والے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں ذات پر مبنی مردم شماری کو اپوزیشن پارٹیاں بڑا ایشو بنا کر حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔