این ٹی اے نے ’نیٹ-یوجی‘ کا حتمی ریزلٹ کیا جاری، ٹاپرس کی تعداد 67 سے 61 ہوئی، اور اب گھٹ کر 17 ہو گئی

سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد فیزکس کے ایک سوال کے نمبر کو توجہ میں رکھتے ہوئے نتیجہ جاری کیا گیا ہے، این ٹی اے نے کہا تھا کہ اس سوال کے دو درست جواب ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>نیٹ امتحان / علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

نیٹ امتحان / علامتی تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے تنازعات سے بھرے میڈیکل انٹرنس امتحان ’نیٹ-یوجی‘ کا آخری نتیجہ یعنی حتمی ریزلٹ جمعہ کے روز جاری کر دیا۔ اس سلسلے میں افسران نے جانکاری دی جس سے پتہ چلا کہ اس امتحان میں ٹاپرس کی تعداد جو پہلے 67 تھی، وہ بعد میں گھٹ کر 61 ہوئی، اور اب حتمی ریزلٹ میں ٹاپرس کی تعداد گھٹ کر 17 ہو گئی ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد فیزکس کے ایک سوال کے نمبر کو توجہ میں رکھتے ہوئے تازہ نتائج جاری کیے گئے ہیں۔ این ٹی اے نے پہلے ہی کہا تھا کہ اس سوال کے دو درست جواب ہیں۔ این ٹی اے کے ایک سینئر افسر نے اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ از سر نو ترمیم شدہ اسکور کارڈ جاری کیا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ پہلے اس امتحان کے ٹاپرس کی تعداد 67 تھی جن میں سے 44 نے فیزکس کے اس خاص سوال کے لیے دیے گئے نمبر کی وجہ سے پورا نمبر حاصل کیا تھا۔ بعد میں ٹاپرس کی تعداد گھٹا کر 61 کر دی گئی تھی، کیونکہ ایجنسی نے کچھ امتحان مراکز پر وقت کے نقصان کے ازالہ کے لیے 6 امیدواروں کو دیے گئے گریس مارکس واپس لے لیے تھے۔ لیکن اب فیزکس کے خاص سوال والے نمبر حذف کرنے سے مزید 44 امتحان دہندگان ٹاپرس کی فہرست سے باہر ہو گئے ہیں، اور اب یہ تعداد گھٹ کر 17 ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ نیٹ-یوجی 2024 کے ناکام امتحان دہندگان کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس امتحان کو منسوخ کرنے اور دوبارہ کرانے کی گزارش والی عرضیوں کو منگل کے روز خارج کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ امتحان کی معتبریت کے منظم طریقے سے متاثر ہونے اور دیگر بے ضابطگیوں کو ظاہر کرنے والا کوئی مواد ریکارڈ میں نہیں ہے۔ اس درمیان سی بی آئی نیٹ-یوجی 2024 میں مبینہ بے ضابطگی کی جانچ کر رہا ہے اور اس نے 6 ایف آئی آر درج کی ہے۔ نیٹ-یوجی کا انعقاد این ٹی اے کے ذریعہ سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس، آیوش اور دیگر متعلقہ نصابوں میں داخلے کے لیے کیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔