این آر سی: حتمی فہرست میں 19 لاکھ لوگوں کا نام غائب، کانگریس جلد کرے گی میٹنگ

این آر سی کے اسٹیٹ کو آرڈینیٹر پرتیک ہزیلا کا کہنا ہے کہ 3 کروڑ 11 لاکھ 21 ہزار 4 لوگوں کا نام حتمی فہرست میں شامل ہے اور 19 لاکھ 6 ہزار 657 لوگوں کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آسام میں سخت سیکورٹی انتظامات اور کئی علاقوں میں نافذ دفعہ 144 کے درمیان نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس یعنی این آر سی کی حتمی فہرست صبح 10 بجے آن لائن جاری کر دی گئی۔ اس فائنل لسٹ میں 19 لاکھ سے زائد لوگوں کا نام غائب ہے جن کے لیے پریشانیاں اب بڑھنے والی ہیں۔ این آر سی اسٹیٹ کو آرڈینیٹر پرتیک ہزیلا کا کہنا ہے کہ فہرست میں شامل نہیں کیے گئے لوگوں کو اگر کوئی اعتراض ہے تو وہ اپنی شکایت فارنرس ٹریبونل کے سامنے رکھ سکتے ہیں اور اس کے لیے انھیں 120 دنوں کا وقت دیا گیا ہے۔


این آر سی فہرست جاری ہونے کے بعد آسام کے ان باشندوں میں خوف کا عالم ہے جن کے نام شامل نہیں کیے گئے ہیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے کانگریس پارٹی نے جلد ہی 10 جن پتھ میں ایک میٹنگ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ہریش راوت نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’بڑی تعداد میں لوگوں کا نام این آر سی لسٹ سے باہر کیا گیا ہے۔ یہ فکرمندی کی بات ہے۔ میں پہلے سے ہی کہہ رہا تھا کہ کوئی بھی شہری نہ چھوٹے۔ انتظامیہ نے صحیح ڈھنگ سے این آر سی سسٹم کے ساتھ کام نہیں کیا۔‘‘

خبروں کے مطابق آسام حکومت نے ریاست میں این آر سی کی آخری فہرست سے نکالے گئے لوگوں کی پریشانیاں دور کرنے کے لیے مجموعی طور پر 400 فورنرس ٹریبونل کام کریں گے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری (داخلی سیاست) کمار سنجے کرشنا کا کہنا ہے کہ ایسے 200 ٹریبونل قائم کرنے کا عمل پہلے سے ہی جاری ہے اور لوگوں کی آسانی کو دیکھتے ہوئے مزید 200 ٹریبونل پرجلد قائم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔


واضح رہے کہ فارنرس ٹریبونل ایک نیم منصف عدالتیں ہوتی ہیں جو این آر سی فہرست سے نکالے گئے لوگوں کی اپیل سنتی ہیں۔ سنجے کرشنا کا کہنا ہے کہ ’’یہ ٹریبونل عرضی داخل کرنے اور سماعت کو بغیر کسی مشکل کے یقینی بنانے کے لیے مناسب جگہوں پر قائم کیے جائیں گے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’این آر سی کی آخری فہرست سے نکالے گئے لوگوں کو اس وقت تک حراست میں نہیں لیا جا سکتا جب تک فارنرس ٹریبونل اپنا فیصلہ نہیں سنا دیتے۔ یہ لوگ پہلے فارنرس ٹریبونل جا سکتے ہیں، اور اس کے حکم سے مطمئن نہیں ہونے پر ہائی کورٹ میں بھی عرضی داخل کر سکتے ہیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ اس وقت آسام میں ہائی الرٹ ہے اور زیادہ حساس 12 اضلاع میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے۔ یہاں پولس کو پوری طرح سے الرٹ پر رہنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق حفاظتی انتظامات کے پیش نظر پولس کی تقریباً 51 کمپنیاں ریاست میں تعینات کی گئی ہیں۔ اس درمیان سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاست میں قانون و انتظام کی حالت ٹھیک ہے اور کہیں سے کوئی بری خبر سامنے نہیں آئی ہے۔ وزارت داخلہ ریاست کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری کے ساتھ لگاتار رابطے میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔