اب ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار سے کرانا ہوگا لنک، مودی حکومت نے دی منظوری
الیکشن کمیشن کی دلیل ہے کہ آدھار سے ووٹر شناختی کارڈ کے لنک ہونے سے فرضی ووٹروں پر لگام لگے گی۔ حالانکہ اگر کوئی ایسا نہیں کرتا ہے تو بھی اس کا نام ووٹر لسٹ سے نہیں ہٹایا جائے گا۔
بینک اکاؤنٹ اور پین کے بعد اب آپ کو اپنا ووٹر شناختی کارڈ بھی آدھار سے لنک کرانا ہوگا۔ اس تعلق سے آج مرکزی وزارت برائے قانون نے ووٹر شناختی کارڈ سے آدھار کو لنک کرنے کی الیکشن کمیشن کی تجویز کو منظوری دے دی۔ کمیشن نے اس کے لیے گزشتہ سال اگست میں وزارت قانون کو ایک تجویز بھیجی تھی جسے آج وزیر قانون روی شنکر پرساد نے منظور کرتے ہوئے ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار سے لنک کرنے کی اجازت دے دی۔
میڈیا ذرائع ے مطابق ایسا کرنے کے پیچھے الیکشن کمیشن کی دلیل ہے کہ اس سے فرضی ووٹروں پر لگام لگائی جا سکے گی۔ اس لیے اب نئے نظام کے تحت سبھی پرانے اور نئے ووٹر شناختی کارڈ ہولڈرس کو اپنا آدھار نمبر بھی دینا ہوگا۔ حالانکہ فی الحال ایسا نہیں کرنے کی صورت میں کسی طرح کی کوئی کارروائی کی بات نہیں کہی گئی ہے۔ اگر کوئی ایسا نہیں کرتا ہے تو اس کا نام ووٹر لسٹ سے نہیں ہٹایا جا سکتا اور نہ ہی ایسے کسی شخص کو ووٹر لسٹ میں شامل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
بہر حال، ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار سے لنک کرنے کے فیصلہ کے بعد اب مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ میں ایک قانون ترمیمی بل لا کر آدھار ایکٹ 2016 اور عوامی نمائندہ قانون میں تبدیلی کرنی ہوگی۔ پارلیمنٹ سے اس پر مہر لگنے کے بعد ہی یہ فیصلہ اصل معنوں میں نافذ العمل ہو سکے گا۔ حالانکہ آدھار کی لازمیت کے خلاف داخل کئی عرضیوں پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں صرف سرکاری منصوبوں کا فائدہ لینے کے لیے آدھار کو ضروری کیا تھا۔ لیکن کہا تھا کہ اس کے علاوہ بھی آدھار کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے، لیکن وہ لازمی نہیں ہوگا۔
اپنے ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے آدھار کے ڈاٹا کو محفوظ رکھنے کا حکم مرکزی حکومت کو دیا ہوا ہے۔ اس فیصلے پر وزیر برائے قانون روی شنکر پرساد نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا ہونے پر ڈاٹا کو ہیک، نقل یا پھر ان کی چوری سے بچانے کے لیے انتخابی کمیشن ضروری قدم اٹھائے گا۔ انھوں نے ساتھ ہی کہا کہ آدھار سے ووٹر شناختی کارڈ لنک ہونے سے فرضی ووٹروں پر لگام لگے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھلے ہی وزارت قانون نے آدھار سے ووٹر شناختی کارڈ لنک کرنے کو لے کر اب منظوری دی ہے، لیکن انتخابی کمیشن اب تک 38 کروڑ لوگوں کے ووٹر شناختی کارڈ کو ان کے آدھار سے لنک کر چکا ہے۔ حالانکہ سال 2015 فروری میں شروع کی گئی اس مہم پر کمیشن کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد روک لگانی پڑی تھی۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے صرف سرکاری راشن، ایل پی جی اور کیروسین لینے کے لیے آدھار کو لازمی قرار دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jan 2020, 1:11 PM