اب دھان خریداری معاملے پر کسانوں نے کیا مظاہرہ کا اعلان، 13 اکتوبر کو کہیں ہائیوے ہوگا جام، تو کہیں روکی جائے گی ٹرین!

کسانوں نے سنگرور کے دھوری، بڈروکھاں، لہراگاگا، بھوانی گڑھ، چھاجلی میں چکہ جام کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، کسان لیڈران کا کہنا ہے کہ پنجاب میں دھان خرید شروع ہوئے 12 دن ہو گئے پھر بھی منڈیوں میں سستی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر، آئی اے این ایس </p></div>

فائل تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

سنیوکت کسان مورچہ نے آج ہوئی ایک میٹنگ میں فیصلہ کیا کہ دھان خرید معاملے میں 13 اکتوبر کو پنجاب میں چکہ جام کیا جائے گا۔ میٹنگ بھارتیہ کسان یونین راجیوال کے ضلع پردھان گرمیت سنگھ کپیال کی قیادت میں کامریڈ تیجا سنگھ سوتنتر بھون میں ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں دھان کی خرید اور شیلروں میں پڑے اسٹاک کو خالی کرنے جیسے ایشوز کو لے کر اتوار (13 اکتوبر) کو پنجاب میں 12 بجے سے 3 بجے تک تین گھنٹے شاہراہ جام کرنے کی تیاریوں پر غور و خوض ہوا۔

جو جانکاری دی گئی ہے اس کے مطابق سنگرور ضلع کے دھوری، بڈروکھاں، لہراگاگا، بھوانی گڑھ، چھاجلی میں چکہ جام کا منصوبہ ہے۔ میٹنگ میں بھارتیہ کسان یونین ڈکوندا کے ریاستی ڈپٹی چیف گرمیت سنگھ بھٹیوال، کل ہند کسان سبھا اجئے بھون کے ریاستی لیڈر ہردیو سنگھ بخشی والا، کرتی کسان یونین کے ریاستی لیڈر بھوپندر سنگھ لونگووال، کل ہند کسان فیڈریشن کے ریاستی لیڈر منگت رام لونگووال، بھارتیہ کسان یونین کے ڈکوندا دھنیر کے سکریٹری جگتار سنگھ شامل تھے۔


کسان لیڈران کا کہنا ہے کہ دھان کی خرید شروع ہوئے 12 دن ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود منڈیوں میں اب بھی بہت کم خرید ہو رہی ہے۔ کسان دھان لے کر منڈیوں میں بیٹھے ہیں۔ ان کی پریشانی لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ سیزن میں تیزی آنے پر اناج منڈیوں میں دھان کی زیادہ آمد ہوگی۔ پنجاب و مرکزی حکومتیں اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہی ہیں۔ اس روش پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کسانوں نے 13 اکتوبر کو چکہ جام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتیہ کسان یونین ایکتا اُگراہاں کی ریاستی کمیٹی کے ذریعہ پنجاب حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے 13 اکتوبر کو دوپہر 12 بجے سے 3 بجے تک ٹرین کا چکہ جام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ضلع پردھان امریک سنگھ گنڈھوا اور دلبارا سنگھ چھاجلا نے بتایا کہ اگر حکومت فوراً دھان نہیں خریدتی تو آنے والے دنوں میں مظاہرہ تیز ہوگا۔ فی الحال اتوار کے روز سنگرور و سنام میں ٹرین روکنے کا منصوبہ ہے۔


سنگرور بلاک پردھان رنجیت سنگھ لونگووال اور جنرل سکریٹری جگتار سنگھ لاڈی نے کہا کہ پنچایت ووٹ سے یہ ایشوز حل نہیں ہوں گے۔ اس کے لیے احتجاج درج کرانے کی ضرورت ہے۔ گاؤں کی سوسائٹی میں یوریا کھاد نہیں آ رہی، نینو کھاد کے ساتھ دیگر دوائیں کسانوں کو تھمائی جا رہی ہیں۔ کسانوں کو 1700 روپے فی تھیلا قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے جس سے ان کی لوٹ ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔