مغربی بنگال میں تشدد، مولانا آزاد کے مجسمہ کی بے حرمتی

ممتا بنرجی نے کہا کہ’’ کیا بھگوان رام نے ہتھیارلے کر ریلی نکالنے کو کہا ہے‘‘؟تلواریں اور بندوقیں بچوں کے ہاتھ میں دینے کا واقعہ اس سے قبل بنگال میں کبھی بھی نہیں ہوا۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

رام نومی کے دن سے مغربی بنگال کے کئی علاقوں میں تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس میں جہاں تین لوگوں کے ہلاک ہونے کی خبر موصول ہوئی ہیں وہیں ایک پولس اہلکار کے ہاتھ کاٹے جانے کی بھی خبر سامنے آئی ہے۔ مغربی بنگال کے شمال24 پرگنہ کے کاکی نارا علاقہ سے بھی تشدد کی خبریں موصول ہوئی ہیں جہاں پر ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا عبدلا کلا م آزاد کے مجسمہ کی بے حرمتی کی گئی اور اس کو گرا دیا گیا۔ یہاں پر تشدد آسنسول کے رانی گنج علاقہ میں ہوئے تشد کے بعد بھڑکا تھا ۔

واضح رہے اس سال رام نومی کے موقع پر شروع ہوئے تشدد میں ابھی تک تین لوگوں کی جان جا چکی ہیں، پچاس سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں اور ڈپٹی کمشر آف پولس ارندم دتا چودھری پر ہوئے بم حملے میں ان کا ہاتھ شدید طور پر زخمی ہوا ہے۔ پولس اہلکار وں پر پتھراؤ ہو رہا ہے پھر بھی وہ تشدد کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔

مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے ۔ اس سارے معاملے پر وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ مجرموں کو بخشا نہیں جائے گا۔

واضح رہے بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے رام نومی کے موقع پر اسلحہ کے ساتھ ریلی نکالے جانے کی شدید مذمت کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ رام نومی کے جلوس میں بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار دیاجانا بنگال کی تہذیب کے خلاف ہے۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ سیاسی فائدے کیلئے مذہب کا استعما ل قابل مذمت ہے۔وزیرا علیٰ نے سوال کیا کہ ’’کیا بھگوان رام نے ہتھیارلے کر ریلی نکالنے کو کہا ہے‘‘؟ انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے مسلح ریلی نکالی گئی وہ بنگا ل کے کلچر کے خلاف ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ تلواریں اور بندوقیں بچوں کے ہاتھ میں دینے کا واقعہ اس سے قبل بنگال میں کبھی بھی نہیں ہوا ۔بنگال ہمیشہ سے مختلف کلچر و تہذیب کا گہوار رہا ہے ۔ ہم تمام تہواروں کو مل کر مناتے ہیں ۔ہم درگا پوجا، رمضان، کرسمس اور دیگر تہواروں میں شریک ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔