اب نیٹفلکس اور امیزن جیسے آن لائن پلیٹ فارم پر نکیل کسنے کی تیاری میں آر ایس ایس

آر ایس ایس کے نمائندہ آن لائن پلیٹ فارم کو اپنے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں اور اس مقصد سے گزشتہ 4 مہینوں کے دوران دہلی و ممبئی میں آن لائن پلیٹ فارم کے افسران کے ساتھ تقریباً 6 غیر رسمی میٹنگیں کرچکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

آر ایس ایس نیٹفلکس اور امیزن جیسے آن لائن پلیٹ فارم پر ہندوتوا مخالف اور ملک مخالف اشیا کے نشریہ پر روک لگانا چاہتا ہے۔ اکونومک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس کے لیے آر ایس ایس کے نمائندے ان دنوں آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم کے افسران کے ساتھ میٹنگیں کر رہے ہیں۔ آر ایس ایس چاہتا ہے کہ یہ پلیٹ فارم ایسے پروگرام کو نشر نہ کرے جن میں ہندوستان کی تہذیب دکھائی گئی ہو۔ خبر کے مطابق آر ایس ایس کے نمائندہ اس کے لیے گزشتہ 4 مہینوں کے دوران دہلی اور ممبئی میں آن لائن پلیٹ فارم کے افسران کے ساتھ تقریباً 6 غیر رسمی میٹنگیں کر چکے ہیں۔

خبر کے مطابق ایک افسر نے بتایا کہ آر ایس ایس کشمیر پر ہندوستانی نظریہ کی تنقید کرنے والی یا ہندو علامتوں اور ہندوستانی فوج کو بے عزت کرنے والی اشیا پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کنٹینٹ یعنی مواد کو لے کر بات چیت شروع کرنے کے لیے آر ایس ایس زیادہ تر اہم آن لائن کیوریٹیڈ مواد فراہم کرنے والی کمپنیوں کے نمائندوں کے رابطے میں تھی۔ افسر نے بتایا کہ اس طرح کی ایک میٹنگ نیٹفلکس کے افسر کے ساتھ کچھ دنوں پہلے نئی دہلی میں 'لیلا' سیریز کی مخالفت کے بعد کی گئی تھی۔ حالانکہ خبر میں نیٹفلکس کے افسروں نے اس سلسلے میں کوئی بھی رد عمل دینے سے انکار کر دیا ہے۔


خبر کے مطابق آر ایس ایس کے نمائندے نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ "ہم نے انھیں ٹوئٹر کے معاملے کو یاد دلایا جب انوراگ ٹھاکر کے ذریعہ جنوب پنتھی تنظیموں سے جڑے ہینڈل کو بلاک کرنے کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں اٹھایا گیا تھا اور اس کے بعد ٹوئٹر کے افسروں کو طلب کیا گیا تھا۔ ہم صرف مواد کے انتخاب یا اسے پاس کرتے وقت انھیں ہندوستانی عوام کے تئیں محتاط کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے انھیں ہندوستان کے لیے مواد تیار کرتے وقت زیادہ سے زیادہ ہندوستانیوں کو اس میں شامل کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔"

آر ایس ایس کے ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کو بھی اس سلسلے میں حال ہی میں راجستھان میں ہوئی عہدیداران کی میٹنگ کے دوران بتایا گیا تھا۔ آر ایس ایس ذرائع کا کہنا ہے کہ بھاگوت موب لنچنگ کے واقعات کو ہندو راشٹروادیوں سے جوڑ کر ان پروگرام میں دکھائے جانے کو لے کر خاص طور سے فکرمند ہیں۔ یہ صرف بری طاقتوں کو اقلیتی جذبات کا فائدہ اٹھانے میں مدد کرتا ہے۔


اس درمیان اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے گزشتہ دنوں کہا کہ حکومت نے اس معاملے سے نمٹنے کے لیے متعلقین سے مشورے مانگے ہیں اور فلم سرٹیفکیشن اپیلی اتھارٹی نے آن لائن کیوریٹیڈ مواد فراہم کرنے والوں کے لیے مواد کے سرٹیفکیشن پر خصوصی طور سے بات کرنے کے لیے جمعہ کو ایک میٹنگ مقرر کی ہے۔ وزارت کے افسران کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو آن ڈیمانڈ کی آزادی کی خلاف ورزی کیے بغیر اس معاملے کو حل کرنے کے طریقے تلاش رہے ہیں۔ ایک افسر نے کہا کہ شکایتوں کو سامنے لانے کے لیے ایک ہیلپ لائن کے ساتھ ایک علیحدہ اتھارٹی پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ ہر معاملے کو عدالت میں نہیں جانا پڑے۔

لیکن اس سے بھی مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ افسر نے کہا کہ قانونی جھمیلوں سے بچنے کے لیے بڑی کمپنیاں آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر ٹی وی کی طرح اتھارٹی کےساتھ ایک ٹیر-2 نظام کے لیے تیار ہو سکتی ہیں، لیکن معاشی وجوہات کی بنا پر چھوٹے کھلاڑی اس کی مخالفت کر سکتے ہیں۔ اس پر انڈسٹری میں بہت اختلاف ہے۔


پانچ جنیہ کے ایڈیٹر ہتیش شنکر کا کہنا ہے کہ جب کئی سالوں کے بعد کشمیر معاملے کو ٹھیک کیا جا رہا ہے تو ہم ہینڈ سیٹ کے ذریعہ سے گھروں میں غلط فہمیوں اور دہشتوں کی تشہیر کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اس پر کارروائی کرنا حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔

اتنا ہی نہیں، اکونومک ٹائمز کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس نے غیر رسمی طور پر ویڈیو آن ڈیمانڈ سروس فراہم کرنے والوں سے 'ہندوستان کے درخشاں پہلو' کو پیش کرنے والی چیزیں دکھانے کو کہا ہے۔ آر ایس ایس کی دو یونٹیں- بھارتیہ چتر سادھنا اور سنسکار بھارتی سرگرمی کے ساتھ فلم سازوں، اسکرپٹ رائٹروں اور افسروں سے اس کے لیے رابطہ کر رہی ہیں۔ بھارتیہ چتر سادھنا کا تین سال پہلے آر ایس ایس کے ذریعہ تشکیل کیا جانا فلم کے ہندوستانی نظریہ کو فروغ دینے اور فلم سازوں کو ہندوستانی تہذیب و اقدار، ہندوستانی طرز زندگی، خاندانی اہمیت، سماجی خیر سگالی، ہندوستانی فنون، ماحولیات، خواتین، قومی سیکورٹی اور تعمیر ملک پر شارٹ فلم بنانے کے لیے حوصلہ افزائی کے مقصد سے کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Oct 2019, 8:48 PM