جموں و کشمیر میں اب غیر مقامی افراد بھی ڈال سکیں گے ووٹ! 25 لاکھ نئے ووٹروں کا ہوگا اندراج، سیاسی جماعتیں برہم
جموں وکشمیر کی مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں نے یک زبان ہو کر اس فیصلہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی آسان جیت کی خاطر ایسا کر رہی ہے
جموں: جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر نے بدھ کے روز کہا کہ امسال 20 سے 25 لاکھ نئے ووٹروں کا اندراج ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر مقامی افراد (جن میں غیر مقامی مزدور، کرایہ دار ، طلبا وغیرہ شامل ہیں )کے ساتھ ساتھ مسلح افواج بھی ووٹر کے بطوراپنا اندراج کر ا سکتے ہیں۔
غیر مقامی افراد کو جموں وکشمیر میں رائے دہی کا حق دینے کی سخت الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے مین اسٹریم سیاسی پارٹیوں نے اس سے لوگوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے مترادف قرار دیا۔ چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار نے جموں میں ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ امسال 20 سے 25 لاکھ نئے ووٹروں کا اندراج ہونے کا امکان ہے۔ ایک سوال کے جواب میں موصوف نے بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اب جموں وکشمیر میں غیر مقامی افراد جن میں مزدور ، کرایہ دار ، طلبا اورمسلح افواج شامل ہیں بھی ووٹر کے بطور اپنا اندراج کرا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ووٹروں کے اندراج کا عمل یکم اکتوبر سے شروع ہوگا اور یہ سلسلہ نومبر تک جاری رہے گا اور اس دوران جن افراد کی عمر 18 سال ہے وہ اپنا اندراج کرا سکتے ہیں۔ اُن کے مطابق الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے فیصلہ لیا ہے کہ گھر گھر جاکر ووٹروں کا اندراج ہوگا جبکہ اسکولوں اور کالجوں میں بھی کیمپ لگائے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے جموں وکشمیر میں بڑے پیمانے پر مہم شروع کی جائے گی جس دوران وہ لوگ ووٹر کے بطور اپنا اندراج کراسکتے ہیں جو اٹھارہ سال کی عمر تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو اب نئے الیکشن کارڈ بھی فراہم کئے جائیں گے جو آدھار سے لنک ہونگے۔ ایک اور سوال کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی چناو کب ہونگے کے جواب میں چیف الیکٹورل آفیسر نے بتایا کہ اس کا دائرہ اختیار چیف الیکشن کمیشن کے پاس ہے اور وہی اس بارے میں کچھ کہہ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری مائیگرنٹ جو ملک کی مختلف ریاستوں میں مقیم ہیں کو بھی ووٹنگ لسٹ میں شامل کرانے کی خاطر پہلے ہی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں تاکہ وہ بھی حق رائے دہی کا استعمال کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیری پنڈت مائیگرنٹ اپنے اپنے حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹر ہیں تاہم اس ضمن میں دہلی ، جموں اور اُدھم پور میں کیمپ لگائے جارہے ہیں جہاں پر وہ اپنا اندراج کراسکتے ہیں۔
روہنگیائی مسلمانوں کو ووٹنگ کے حقوق دینے کے بارے میں جب چیف الیکٹورل آفیسر سے پوچھا گیا توانہوں نے کہاکہ اُنہیں کسی بھی صورت میں ووٹنگ لسٹ میں شامل نہیں کیا جاسکتا اور اس حوالے سے ہم نے آفیسران کو تعینات کیا ہے جو اُن پر نظر بنائے رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جموں وکشمیر کے باشندوں کے لئے نئے شناختی کارڈ فراہم کئے جائیں گے۔
جموں وکشمیر کی مین اسٹریم پارٹیوں نے یک زبان ہو کر اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ بھاجپا آسان جیت کی خاطر ایسا کر رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر لکھا ”بھارتیہ جنتاپارتی مقامی ووٹروں سے خود کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں“۔ انہوں نے چیف الیکٹورل آفیسر کے اس فیصلے کی سخت نکتہ چینی کی۔
پیپلز کانفرنس کے چیرمین سجاد غنی لون نے ٹویٹر پر لکھا ”یہ 1987کی طرح تباہ کن ثابت ہوگا۔‘‘ سی پی آئی ایم کے سیکریٹری اور پی اے جی ڈی کے ترجمان یوسف تاریگامی نے کہاکہ ”یہ لوگوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے متراد ف ہے“ ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے لہذا اس کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔ کانگریس لیڈر جی اے میر نے کہا کہ سیاسی سطح پر مقامی لوگوں کو بے اختیار کرنے کی ایک کوشش ہے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔