بنگال پنچایت الیکشن کے بعد اب دارجیلنگ میں بی جے پی کو لگنے والا ہے جھٹکا، گورکھا جن مکتی مورچہ چھوڑے گی ساتھ!

بمل گرونگ کا کہنا ہے کہ 4 اگست کو گورکھا جن مکتی مورچہ الگ ریاست کے اپنے مطالبہ کی حمایت میں دہلی کے جنتر منتر پر ایک ریلی کرے گا، یہ ریلی ہماری گورکھا پہچان کے لیے ہوگی۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال میں حال ہی میں ختم ہوئے پنچایت انتخابات میں دارجیلنگ اور کلمپونگ کی پہاڑیوں میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد گورکھا جن مکتی مورچہ (جی جے ایم) سپریمو بمل گرونگ نے بی جے پی کو الگ ’گورکھا لینڈ‘ ریاست کے ایشو پر اپنا رخ واضح کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے بھگوا خیمہ سے دوری بنانے کا اشارہ دے دیا ہے۔ گرونگ نے کہا کہ بی جے پی کو الگ گورکھا لینڈ ریاست پر اپنا رخ کھل کر ظاہر کرنا ہوگا۔

گورکھا جن مکتی مورچہ چیف نے کہا کہ ہم 15 اگست تک انتظار کریں گے کہ کیا وزیر اعظم گورکھا لینڈ ایشو پر کوئی خاص پیغام دیتے ہیں، اور اگر ایسا کچھ نہیں ہوگا تو ہم اپنا الگ راستہ اختیار کرنے کے لیے مجبور ہوں گے۔ گرونگ نے یہ بھی کہا کہ 4 اگست کو جی جے ایم الگ ریاست کے اپنے مطالبہ کی حمایت میں نئی دہلی کے جنتر منتر پر ایک ریلی منعقد کرے گا۔ گرونگ کا کہنا ہے کہ ’’یہ تحریک ہماری گورکھا پہچان کے لیے ہوگی۔ ہمیں نئی دہلی میں ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو گورکھاؤں کے جذبات کو سمجھے۔‘‘


سیاسی تجزیہ نگار اس بیان کو بی جے پی کے لیے تنبیہ کی شکل میں دیکھتے ہیں، کیونکہ بھگوا خیمہ 2009، 2014 اور 2019 میں جی جے ایم کی حمایت سے ہی دارجیلنگ میں اپنے امیدوار کو جتانے میں کامیاب رہا تھا۔ حالانکہ حال میں اختتام پذیر پنچایت انتخابات میں جی جے ایم سمیت آٹھ مقامی پہاڑی پارٹیوں کے ساتھ بی جے پی اتحاد کو بڑا جھٹکا لگا، جب ترنمول کانگریس حامی اور انیت تھاپا کے ذریعہ قائم بھارتیہ گورکھا پرجاتنترک مورچہ (بی جے پی ایم) بیشتر سیٹوں پر کامیاب بن کر ابھرا۔

اس درمیان دارجیلنگ ضلع کے بی جے پی صدر کلیان دیوان نے بمل گرونگ کے اس بیان کو ناپختہ بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ الگ ریاست کے معاملے میں بہت ساری پیچیدگیاں ہیں اور اسے منٹوں میں نہیں سلجھایا جا سکتا ہے۔ اس پر بہت بحث کی ضرورت ہے۔ اس ایشو پر مرکزی حکومت کے خلاف محاذ کھولنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔


حال ہی میں بی جے پی کو کرسیانگ سے اپنی ہی پارٹی کے رکن اسمبلی وشنو پرساد شرما کی بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں حال ہی میں اختتام پذیر پنچایت انتخابات میں دارجیلنگ اور کلمپونگ ضلعوں کے پہاڑی علاقوں میں ان کی پارٹی اور اس کے ساتھیوں کے خراب نتیجے باہری لوگوں کی وہج سے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔