اب اجمیر میں ہوئی مسلم بھکاری کی پٹائی، ویڈیو وائرل، 5 ملزمین گرفتار

اسدالدین اویسی نےایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’وراٹ ہندوتوادی خود کو وراٹ (عظیم) محسوس کروانے کے لیے کبھی کسی مسلمان فقیر کو مارتا ہے تو کبھی بھیڑ اکٹھا کر کے چوڑی فروخت کرنے والے کو پیٹ دیتا ہے۔‘‘

تصویر توئٹر @asfreeasjafri
تصویر توئٹر @asfreeasjafri
user

تنویر

راجستھان میں مسلم بھکاری اور اس کے اہل خانہ کو مبینہ طور پر وشو ہندو پریشد کارکنوں کے ذریعہ زد و کوب کیے جانے کا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے۔ کچھ لوگ بھکاری سے پاکستان جانے کی بات بھی کہہ رہے ہیں جس پر بھکاری اور اس کے ساتھ موجود ایک کم عمر لڑکا ہاتھ جوڑتا ہوا نظر آ رہا ہے، لیکن شرپسند افراد اس کی ایک بھی سننے کو تیار نہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اجمیر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 5 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔

ویڈیو اجمیر واقع رام گنج تھانہ حلقہ کا بتایا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگ ایک بھکاری کو پیٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بھکاری کے ساتھ ایک بچہ بھی ہے اور اس کی بھی پٹائی ہو رہی ہے۔ ان بھکاریوں کو صرف اس لیے پیٹا جا رہا ہے کیونکہ وہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وائرل ویڈیو کے مطابق بھکاری کو پیٹتے ہوئے ایک شخص اس سے کہہ رہا ہے کہ ’’جا تو پاکستان چلے جا، وہاں ملے گی بھیک۔‘‘


اس ویڈیو کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ واقعہ گزشتہ 21 اگست کا ہے۔ رام گنج کے تھانہ افسر ستیندر نیگی کا کہنا ہے کہ یہ پورا معاملہ اجمیر کے سبھاش نگر کا ہے اور 21 اگست کا بتایا جا رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ واقعہ کے تعلق سے متاثرہ فیملی کی تلاش کی گئی لیکن اس کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس لیے پولیس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے مار پیٹ کرنے والے للت شرما سمیت 5 لوگوں کو دفعہ 151 کے تحت حراست میں لے کر کورٹ میں پیش کیا ہے۔

اس واقعہ کا ویڈیو حسین حیدری نامی ٹوئٹر ہینڈل سے پوسٹ کیا گیا ہے جسے حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی شیئر کیا ہے۔ اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’وراٹ ہندوتوادی خود کو وراٹ (عظیم) محسوس کروانے کے لیے کبھی کسی مسلمان فقیر کو مارتا ہے تو کبھی بھیڑ اکٹھا کر کے چوڑی فروخت کرنے والے کو پیٹ دیتا ہے۔ یہ کم ظرفی اور کمتری گوڈسے کی ہندوتوادی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اگر سماج اس سوچ کا مقابلہ نہیں کرے گا تو یہ کینسر کی طرح پھیلتی رہے گی۔‘‘


یہاں قابل ذکر ہے کہ حسین حیدری کے ٹوئٹر ہینڈل سے ہی ایک اور پوسٹ کیا گیا ہے جس میں مسلم بھکاری کی پٹائی کرنے والے للت شرما کے تعلق سے تفصیل پیش کی گئی ہے۔ پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ للت شرما کے فیس بک پروفائل سے جو جانکاری ملتی ہے اس کے مطابق وہ راجستھان کے جے پور کا رہنے والا ہے۔ للت شرما کی پروفائل تصویر بھی اس میں موجود ہے جس میں وہ ایک کار کے ساتھ کھڑا نظر آ رہا ہے اور کار پر ’وشو ہندو پریشد‘ لکھا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پیر کے روز اندور کا بھی ایک ویڈیو سامنے آیا تھا جس میں بھیڑ ایک مسلم چوڑی فروخت کرنے والے کی پٹائی کرتی ہوئی نظر آئی تھی۔ اس معاملے مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا تھا کہ وہ اپنا مذہب بدل کر چوڑی فروخت کر رہا تھا، اس لیے تنازعہ شروع ہوا۔ وہیں اس معاملے میں ظلم کے شکار مسلم چوڑی والے کے خلاف 9 سنگین دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں پاکسو ایکٹ کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔