ریوڑی کلچر: مفت اعلانات کے خلاف عرضی پر اب 3 ججوں کی بنچ کرے گی سماعت
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا کہ سبھی فریقین کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز پر وسیع سماعت کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کہا کہ انتخابات کے دوران ووٹرس کو متوجہ کرنے کے لیے سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ کیے جانے والے مفت سہولیات کے وعدے کے خلاف عرضی پر اب تین ججوں کی بنچ سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ سبھی فریقین کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز پر وسیع سماعت کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ مختلف فریقین کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز پر ماہرین کمیٹی کی تشکیل کرنا درست ہے۔ لیکن اس سے پہلے کئی سوالات پر غور کرنا ضروری ہے، مثلاً عدالتی مداخلت کا دائرہ کیا ہے؟ ایشوز کی جانچ کے لیے خصوصی پینل کا ڈھانچہ کیا ہونا چاہیے؟ کیا عدالت کوئی انفورسمنٹ حکم پاس کر سکتا ہے؟ کیا سبرامنیم بالاجی بنام تمل ناڈو حکومت کے فیصلے پر از سر نو غور کی ضرورت ہے؟
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فریقین کے ذریعہ اٹھائے گئے ایشوز کی وسیع سماعت کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے ہم معاملے کو تین ججوں کی بنچ کے پاس بھیجتے ہیں۔ اس سے قبل 24 اگست کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا تھا کہ وہ ووٹرس کو متاثر کرنے کے لیے سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ کیے گئے مفت اعلانات کے اثر کی جانچ کرنے کے لیے ایک کمیٹی کیوں نہیں بنا سکتی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اس ایشو پر حکومت ایک کل جماعتی میٹنگ بلا سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔