’مجھے حراست میں رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا‘، عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کا عدالت میں بیان
سنجے سنگھ کی طرف سے پیش وکیل نے عدالت سے کہا کہ ’’ای ڈی نے جانچ مکمل ہونے کے بعد میرے خلاف پہلے ہی فرد جرم داخل کر دیا ہے، مجھے اب حراست میں رکھ کر پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
عام آدمی پارٹی (عآپ) لیڈر اور راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے ہفتہ کے روز ایک عدالت سے گزارش کی کہ انھیں رِہا کیا جائے۔ سنجے سنگھ نے عدالت سے کہا کہ مبینہ دہلی آبکاری گھوٹالے سے جڑے منی لانڈرنگ کے معاملے میں انھیں حراست میں رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ سنجے سنگھ کے وکیل نے ان کی ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران اسپیشل جج جسٹس ایم کے ناگپال کے سامنے دلیل دی۔ انھوں نے عدالت سے کہا کہ آگے کی جانچ کے لیے سنجے سنگھ کی ضرورت نہیں ہے اور ان کے خلاف جانچ پوری ہو چکی ہے۔
سنجے سنگھ کی طرف سے عدالت میں پیش وکیل نے عدالت سے کہا کہ ’’ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے جانچ پوری ہونے کے بعد میرے خلاف پہلے ہی فرد جرم داخل کر دیا ہے۔ مجھے اب حراست میں رکھ کر پوچھ تاچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے اب حراست میں رکھنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔‘‘ دوسری طرف ای ڈی نے کہا کہ جانچ جاری ہے اور اگر سنجے سنگھ کو ضمانت پر رِہا کیا گیا تو وہ جانچ میں رخنہ پیدا کر سکتے ہیں اور ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتے ہیں، علاوہ ازیں گواہوں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔‘‘
ضمانت عرضی پر سماعت کے دوران سنجے سنگھ کے خلاف داخل پانچویں ضمنی استغاثہ شکایت بھی سیل بند لفافے سے نکالی گئی۔ پھر جج نے ہدایت دی کہ ’’سہولت کے لیے ای ڈی کی طرف سے دی گئی شکایت میں مبینہ گواہ کے لیے الگ الگ مقامات پر اشاراتی نام کا استعمال کرتے ہوئے مذکورہ ضمنی شکایت کی ایک کاپی آج ریکارڈ میں درج کی گئی ہے۔‘‘
عدالت نے اس کے ساتھ ہی معاملے کی آئندہ سماعت 12 نومبر کو فہرست بند کر دی۔ ای ڈی نے سنجے سنگھ کو 4 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔ ایجنسی نے الزام لگایا ہے کہ سنجے سنگھ نے آبکاری پالیسی (جو اب رد ہو چکی) بنانے اور نافذ کرنے میں اہم کردار نبھایا اور معاشی نفع کے بدلے کچھ شراب پروڈیوسر، ہول سیل فروخت کنندہ اور خوردہ کاروباریوں کو فائدہ پہنچایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔