’ڈرنے والی کوئی بات نہیں، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بے قصور ثابت ہوں گے‘، ای ڈی کارروائی پر کانگریس کا حملہ

جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ ’’ای ڈی نان بایولوجیکل وزیر اعظم کے لیے سیاسی مخالفین کا استحصال اور بدلے کی سیاست کرنے کا ایک اوزار بن کر رہ گیا ہے اور یہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا</p></div>

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیا کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہو گیا جب ’موڈا‘ معاملے میں ای ڈی نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس درج کر لیا۔ حالانکہ کانگریس نے اس معاملے میں مودی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ای ڈی کا استعمال کر کانگریس کی کرناٹک حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، لیکن اس میں انھیں کامیابی نہیں ملے گی۔

کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے خلاف ای ڈی کی کارروائی کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ای ڈی نان بایولوجیکل وزیر اعظم کے لیے سیاسی مخالفین کا استحصال اور بدلے کی سیاست کرنے کا ایک اوزار بن کر رہ گیا ہے اور یہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے۔ 2023 کے مئی ماہ میں کرناٹک کے لوگوں نے انھیں بری طرح خارج کیا تھا۔ وہ اس بے عزتی کو بھول نہیں پا رہے ہیں۔‘‘


جئے رام رمیش اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’کانگریس کا ماننا ہے کہ وہ (مودی حکومت) اور ان کی ای ڈی جلد ہی پوری طرح سے بے نقاب ہوں گے۔ ہمارے لیے کسی بھی طرح سے ڈرنے والی کوئی بات نہیں ہے۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بے قصور ثابت ہوں گے۔‘‘

واضح رہے کہ میسور شہری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (موڈا) معاملے میں ای ڈی نے سدارمیا کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس درج کیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے پیر کے روز یہ جانکاری دی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ای ڈی نے لوک آیُکت کی ایف آئی آر پر نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور کچھ دیگر کے خلاف موڈا تنازعہ سے متعلق منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ 76 سالہ سدارمیا نے گزشتہ ہفتہ موڈا معاملہ میں بیان دیا تھا جس میں خود کو بے قصور بتایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ موڈا معاملے میں بلاوجہ نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ اپوزیشن ان سے خوفزدہ ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ ان کے خلاف پہلا ایسا ’سیاسی معاملہ‘ ہے۔ ساتھ ہی سدارمیا نے دہرایا تھا کہ اس معاملہ میں ان کے خلاف عدالت کے ذریعہ جانچ کا حکم دیے جانے کے بعد بھی وہ استعفیٰ نہیں دیں گے کیونکہ انھوں نے کچھ غلط کام نہیں کیا ہے۔ انھوں نے قانونی طور سے مقدمہ لڑنے کا زم بھی ظاہر کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔