مہاراشٹر کی 2 ’انوکھی‘ سیٹیں، جہاں کانگریس نے کسی جماعت کو نہیں بلکہ ’نوٹا‘ کو ہرایا

مہاراشٹر کی دو نششتوں لاتور اور پلوس کاڈیگاؤں کا نتیجہ سب سے زیادہ دلچسپ رہا جہاں کانگرس امیدواروں کے سامنے کوئی جماعت ٹھہر نہیں سکی اور دوسرے نمبر پر ’نوٹا‘ رہا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہریانہ اور مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات 21 اکتوبر کو ہوئے تھے اور اس کے نتائج کا 24 اکتوبر کو اعلان کر دیا گیا۔ مہاراشٹر میں بی جے پی نے 105، شیوسینا نے 56، این سی پی نے 54 اور کانگریس نے 44 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ ان تنخابات میں متعدد سیٹیں ایسی ہیں جن کے نتائج حیران کن اور دلچسپ رہے ہیں۔

مثال کے طور پر شیوسینا کے دلیپ بھاؤ صاحب لانڈے نے چاندیوالی اسمبلی نشست کو نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے خان محمد عارف کو 409 ووٹوں سے شکست دی، جبکہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے اجیت اننت راؤ پوار نے بی جے پی کے سیٹ بی جے پی کے گوپی چند کنڈلیک پڈلکر کو 165265 ووٹوں سے شکست دی۔

دریں اثنا، مہاراشٹر کی دو نششتیں سب سے زیادہ دلچسپ رہیں جہاں پر کانگرس امیدواروں کے سامنے کوئی جمات ٹھہر نہیں سکی اور دوسرے نمبر پر ’نوٹا‘ رہا۔ یہ دونوں سیٹیں تھیں لاتور اور کاڈے گاؤں۔ لاتور سے کانگریس کے دھیرج راؤ دیشمکھ جبکہ کاڈے گاؤں سے کانگریس کے وشوجیت پتنگ راؤ فتحیاب رہے۔ دھیرج راؤ دیشمکھ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ولاس راؤ دیشمکھ کے بیٹے اور فلم اداکار رتیش دیشمکھ کے بھائی ہے۔


لاتور سیٹ پر نوٹا (مذکورہ بالا میں سے کوئی بھی) دوسرے نمبر پر نہیں رہا، جس پر 27500 ووٹرز نے بٹن دبائے۔ یہاں سے دیشمکھ کو 135006 ووٹ حاصل ہوئے۔ لاتور دیہی نشست پر ڈالے جانے والے کل ووٹوں کا 67.64 فیصد حاصل ہوا۔ نوٹا 27500 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا اور اس کے ووٹوں کا حصہ 13.78 فیصد رہا۔

دھیرج دیش مکھ کو شیوسینا کے سچن دیشمکھ کا مقابلہ کرنا پڑا جو تیسری پوزیشن پر رہا اور اسے صرف 13459 ووٹ (6.78 فیصد) ملے۔ انہیں لاتور دیہی پر پڑے مجموعی ووٹوں کے 67.64 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ جبہ 27500 ووٹوں کے ساتھ نوٹا کا ووٹ فیصد 13.78 رہا۔ دھیرج کا مقابلہ شیو سینا کے سچن دیشمکھ سے تھا لیکن وہ تیسرے مقام پر کھسک گئے اور انہیں محض 13459 ووٹ (محض 6.78 فیصد) حاصل ہوئے۔


مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کی ایک اور نشست پلوس کڈے گاؤں میں بھی نوٹا دوسرے نمبر پر رہا۔ اس نشست پر کانگریس کے وشوجیٹ پتنگ راؤ نے جیت درج کی ہے۔ یہاں، شیو سینا کے سنجے وبھوتے کو صرف 8907 ووٹ حاصل ہو سکے۔ پلوس کڈے گاؤں سیٹ پر نوٹا دوسرے نمبر پر تھا، جس پر 20631 ووٹرز نے بٹن دبائے۔ اس اسمبلی نشست پر وشو جیت کو کل ووٹوں کا 83.04 فیصد ووٹ ملا، انہیں مجموعی طور پر کل 171497 ووٹ ملے۔

کیا ہے نوٹا

جب رائے دہندگان کسی نشست پر کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دینا چاہتے تو ان کے پاس نوٹا (نن آف دی ابوو) کا اختیار موجود ہوتا ہے۔ اس کے تحت رائے دہندگان کو کسی بھی امیدوار یا پارٹی کو ووٹ نہ دینے کا حق حاصل ہے۔ نوٹا ریاست کی 2 نشستوں پر دوسرے نمبر پر رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ بیشتر ووٹرز نے پہلے امیدوار کے علاوہ سب کو مسترد کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Oct 2019, 3:37 PM