بی جے پی سے پاسوان ہی نہیں نتیش بھی ناراض

مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کی حمایت میں نتیش کمار نے کہا کہ ’’رام ولاس بڑے لیڈر ہیں۔ انھوں نے جو کچھ بھی بولا ہے وہ سوچ سمجھ کر ہی بولا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نیاز عالم

پٹنہ: ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے این ڈی اے میں شامل پارٹیاں اب بی جے پی کے ’ہندوتوا‘ اور ’اقلیت مخالف پالیسی‘ کے خلاف کھل کر بولنے کا من بنا چکی ہیں۔ بہار میں ایل جے پی سربراہ رام ولاس پاسوان کے بعد اب ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بیان سے کچھ ایسا ہی محسوس ہو رہا ہے۔ اتوار کو اقلیتوں سے متعلق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے ذریعہ دیے گئے بیان پر جب آج ’قومی آواز‘ نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ان کا نظریہ جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’رام ولاس پاسوان بڑے لیڈر ہیں۔ انھوں نے جو کچھ بھی بولا ہے وہ سوچ سمجھ کر ہی بولا ہے۔‘‘ نتیش کمار نے مزید کہا کہ ’’رام ولاس پاسوان سے ہماری بھی بات ہوئی ہے۔ بی جے پی کیا سوچتی ہے وہ بی جے پی جانے لیکن سیاست میں ہر کوئی آزاد ہے۔‘‘

نتیش کمار نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے اس سلسلے میں مزید وضاحت کے ساتھ کہا کہ ’’ہر کسی کے کام کرنے کا طریقہ اور راستہ الگ ہے۔ میں بی جے پی کا رکن نہیں ہوں کہ اس کے دفاع میں کچھ کہوں۔ لیکن اگر این ڈی اے کی بات کرتے ہیں تو ہماری حکومت میں آپ کو کسی بھی طرح سے اقلیتوں کو نظر انداز کرنے والا معاملہ دیکھنے کو نہیں ملے گا۔‘‘ نتیش کمار کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ بی جے پی کے نظریہ سے خود کو الگ رکھنا چاہتے ہیں اور پاسوان کی اس بات سے متفق ہیں کہ بی جے پی کو اپنی اقلیت مخالف شبیہ کو بدلنا ہوگا۔

رام ولاس پاسوان اور نتیش کمار کے بیان سے ایک بات یہ بھی نکل کر سامنے آئی ہے کہ 2019 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے کوئی بڑا سیاسی الٹ پھیر ہو سکتا ہے۔ جس طرح نتیش کمار نے پاسوان سے بی جے پی کے ایشو پر بات کرنے کی بات کہی اس سے یہ واضح اشارہ مل رہا ہے کہ نتیش کمار اپنی حکومت میں بی جے پی کے ساتھ ہوئے اتحاد پر بہت محتاط ہیں۔ وہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں ضرور ہیں لیکن بی جے پی کی طرح اپنی شبیہ اقلیت مخالف نہیں بننے دینا چاہتے۔

بی جے پی سے پاسوان ہی نہیں نتیش بھی ناراض

قابل ذکر ہے کہ مودی حکومت میں مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے پٹنہ میں کل ایک پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی کو نصیحت دے ڈالی تھی کہ وہ اقلیت مخالف رویہ اختیار کرنا چھوڑ دے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’بی جے پی کو اپنی اقلیت مخالف شناخت کو توڑنا ہوگا اور ساتھ ہی سوشل انجینئرنگ کو مضبوط کرنا ہوگا ورنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘ اس سے قبل جموئی سے ایل جے پی ممبر پارلیمنٹ اور رام ولاس پاسوان کے بیٹے چراغ پاسوان نے بھی اتر پردیش ضمنی انتخابات کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد بی جے پی کو آئینہ دکھاتے ہوئے اسے ’بڑا اشارہ‘ بتایا تھا اور کہا تھا کہ اسے وقت رہتے سنبھل جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Mar 2018, 4:23 PM