مودی کے ’ڈریم پروجیکٹ‘ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے 451 اراکین پارلیمنٹ
پی ایم مودی نے 2014 میں یوم آزادی کے موقع پر ’آدرش گرام یوجنا‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت پہلے مرحلہ میں 703 اراکین پارلیمنٹ نے گاؤں کو گود لیا تھا۔ یہ تعداد ہر مرحلے میں کم ہوتی چلی گئی۔
برسراقتدار ہونے کے بعد پی ایم نریندر مودی نے ملک کو کئی خواب دکھائے۔ لیکن ابھی تک ایک بھی خواب شرمندۂ تعبیر ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ یہاں تک کہ ان کے ڈریم پروجیکٹ ’سانسد آدرش گرام یوجنا (ایس اے جی وائی) میں بھی اراکین پارلیمنٹ کوئی دلچسپی نہیں لے رہے۔ دراصل 2014 میں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ سے اپنے خطاب کے دوران پی ایم مودی نے تعمیر ملک کے لیے سانسد آدرش گرام یوجنا چلانے کا اعلان کیا تھا، جس میں لوک سبھا اراکین پارلیمنٹ سے گزارش کی گئی تھی کہ سال 2016 تک اپنے یا اپنے حلقہ کے ایک گاؤں کو ایک آدرش یعنی رول ماڈل گاؤں بنائیں۔ پی ایم مودی نے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ سال 2016 کے بعد اسی طرح دو مزید گاؤں کو آدرش بنانے کا کام کریں۔ اسی طرح 2019 کے بعد کم از کم پانچ ماڈل گاؤں کا انتخاب کر کے اس کی ترقی پر توجہ دیں۔ پی ایم مودی نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں کے اراکین پارلیمنٹ سے ایسا کرنے کو کہا تھا۔
اس منصوبہ کو شروع ہوئے پانچ سال سے زیادہ کا وقت گزر گیا ہے، لیکن گود لیے گئے گاؤں میں اس کا کوئی خاص اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس منصوبہ میں تو اب اراکین پارلیمنٹ زیادہ دلچسپی بھی نہیں لے رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر اراکین پارلیمنٹ نے اس منصوبہ سے خود کو کنارہ کر لیا ہے۔ موجود پارلیمنٹ کے دو تہائی سے زیادہ اراکین پارلیمنٹ نے منصوبہ کے چوتھے مرحلہ میں ابھی تک کسی بھی گرام پنچایت کا انتخاب نہیں کیا ہے۔ اس وقت اراکین پارلیمنٹ کی کل تعداد 790 ہے اور اس میں منتخب اور نامزد دونوں طرح کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پی ایم مودی نے 15 اگست 2014 کو اپنے خطاب میں اس منصوبہ کے بارے میں بتایا تھا اور تقریباً دو مہینے بعد 11 اکتوبر 2014 کو اس منصوبہ کی شروعات ہوئی تھی۔ سانسد آدرش گرام یوجنا کے تحت پہلے مرحلہ میں 703 اراکین پارلیمنٹ نے گاؤں کو گود لیا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اراکین پارلیمنٹ کی دلچسپی اس منصوبے میں کم ہوتی چلی گئی۔ دوسرے مرحلہ میں 497 اراکین پارلیمنٹ نے ہی گاؤں کو گود لیا، پھر تیسرے مرحلہ میں یہ تعداد تقریباً نصف رہ گئی۔ اس مرحلہ میں 301 اراکین پارلیمنٹ ہی ایسے تھے جنھوں نے گاؤں کو گود لیا۔ ہر مرحلہ کے ساتھ اس منصوبہ میں دلچسپی لینے والے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد کم ہوتی چلی گئی۔ چوتھے مرحلہ میں صرف 252 اراکین پارلیمنٹ نے ہی گاؤں کو گود لیا۔ مطلب یہ ہے کہ پانچ سال میں 451 اراکین نے اس منصوبہ سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔