سیلم پور اور جعفرآباد میں حالات معمول پر، رات خوف میں گزری

آج مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں میں عام زندگی معمول پر ہے، علاقہ کے تمام اسکول کھلے ہوئے ہیں جبکہ علاقہ کے تمام بازار پوری طرح کھلے ہوئے ہیں حالانکہ سڑکوں پر ٹریفک کم نظر آرہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شہریت ترمیمی قانون کو لے کر ملک کے کئی حصوں میں مظاہرہ ہو رہے ہیں اور کئی مقامات پر ان مظاہروں نے پر تشدد شکل اختیار کر لی۔ آسام میں ان مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد پانچ ہو چکی ہے جبکہ پورے ملک سے زخمی ہونے والے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ دہلی کی مشہور و معروف یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اتوار کو ہوئے مظاہرہ میں مظاہرین اور پولس کے درمیان جھرپیں ہوئیں، جس میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔ جامعہ میں پولس کارروائی کے خلاف ملک کی کئی یونیورسٹیوں میں احتجاجی مظاہرہ ہوئے۔

گزشتہ روز مشرقی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ سیلم پور اور جعفرآباد میں بھی لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کیا جس میں مظاہرین اور پولس کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور ان جھڑپوں میں پولس والوں سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے۔ پولس نے احتیاط کے طور پر جہاں علاقہ کی میٹرو خدمات بند کر دی تھیں وہیں پولس گشت بھی بڑھا دی گئی تھی۔


آج مشرقی دہلی کے متاثرہ علاقوں میں زندگی معمول پر ہے، علاقہ کے تمام اسکول کھلے ہوئے ہیں اور میٹرو اسٹیشن بھی کھول دیئے گئے ہیں۔ علاقہ کے بازار پوری طرح کھلے ہوئے ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کم نظر آرہا ہے۔ گزشتہ روز ہوئے مظاہرہ کے دوران کافی پتھر بازی ہوئی جس میں ایک دو بسوں کو بھی نقصان پہنچا۔ ایک پولس چوکی کو بھی مظاہرین نے نقصان پہنچایا تھا۔

مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ رات علاقہ کے لوگوں میں بہت خوف اور فکر تھی لیکن رات سکون سے گزر جانے کے بعد اب حالات معمول پر نظر آ رہے ہیں۔


واضح رہے مظاہرین کو شہریت ترمیمی قانون کی باریکیاں نہیں معلوم تھیں اور وہ اس سے بھی لا علم تھے کہ اس کا اور این آر سی کا آپس میں کیا تعلق ہے۔ ان کو بس اتنا معلوم تھا کہ مودی حکومت ایک ایسا قانون لائی ہے جس کے بعد مسلمانوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے میں دشواریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ مظاہرین کا حکومت کے خلاف غصہ زبردست تھا مگر تعلیم کی کمی کی وجہ سے مدے سے پوری طرح واقفیت نہیں تھی۔ علاقہ کے مسلم سیاستدانوں میں کوئی اتفاق نظر نہیں آیا اورعام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اس موقع پر بھی سابق رکن اسمبلی کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔