نوئیڈا پولس نے کھلے میں نماز پر لگائی پابندی، کمپنیوں کو بھیجا نوٹس
نوئیڈا سیکٹر 58 میں پولس نے پارک میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے اور یہاں موجود کمپنیوں کو نوٹس بھیج کر کہا ہے کہ اگر ان کی کمپنی کا کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو اس کے لیے ذمہ دار کمپنی ہوگی۔
اتر پردیش پولس نے نوئیڈا سیکٹر 58 واقع دفاتر اور انسٹی ٹیوشنز کے نام ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو کھلے علاقوں، مثلاً پارکوں وغیرہ میں نماز پڑھنے سے روکیں۔ یہ نوٹس گزشتہ ہفتہ جاری کیا گیا ہے جس کے بعد کمپنیوں کے ایسے مسلم ملازمین کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں جن کے پاس مسجدوں میں جانے کا وقت نہیں رہتا۔ پولس نے نوٹس میں کہا ہے کہ اگر کمپنی کا کوئی ملازم ایسا کرتا ہوا دیکھا جاتا ہے تو اس کے لیے کمپنی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق معاملے کی نزاکت کو دیکھے ہوئے کئی کمپنی مالکان نے اس تعلق سے پولس کے اعلیٰ افسران سے بات چیت کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ابھی تک کوئی راستہ نہیں نکل پایا ہے۔ کچھ کمپنی کے ایگزیکٹیو کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ نوٹس جاری ہونے کے بعد علاقے میں فکر کا ماحول ہے۔ کمپنی مالکان اس بات سے پریشان ہیں کہ مسلم ملازمین پارک میں نماز ادا کریں گے تو اس کے لیے کمپنی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا اور اگر وہ ملازمین کو ایسا کرنے سے روکتے ہیں تو لوگوں میں کمپنی کی غلط شبیہ بنے گی۔
میڈیا نے جب اس سلسلے میں نوئیڈا سیکٹر 58 کے تھانہ انچارج پنکج رائے سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ "ہم نے اپنے علاقے کی کچھ کمپنیوں کو نوٹس بھیجا ہے کیونکہ دوپہر کے وقت خاص طور پر پارکوں میں نماز پڑھے جانے کی شکایت مل رہی تھی۔" ان کا مزید کہنا ہے کہ "نماز پڑھنے والوں میں زیادہ تر قریب میں موجود کمپنیوں کے ملازم ہیں۔ ایسے میں ہم نے کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو مسجد یا دفتر کمپاونڈ میں چھت پر نماز پڑھنے کی ہدایت دیں۔" نوئیڈا پولس کا اس معاملے میں یہ بھی کہنا ہے کہ 2019 میں ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر فرقہ وارانہ خیر سگالی قائم رکھنے کے مقصد سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
نوئیڈا پولس کا یہ فیصلہ سیاسی رنگ لیتا ہوا نظر آ رہا ہے لیکن نوئیڈا ایس ایس پی اجے پال کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ سیکٹر 58 کے پارک میں مذہبی عبادت کی اجازت کے لیے سٹی مجسٹریٹ دفتر گئے تھے لیکن انھیں اجازت نہیں دی گئی۔ اس کے بعد بھی وہاں مذہبی عبادت جاری رہی جس کی شکایت کچھ لوگوں نے پولس سے کی۔ یہی سبب ہے کہ علاقے کی کمپنیوں کو مطلع کیا گیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پارک میں مذہبی سرگرمی پر پابندی کسی ایک مذہب کے لیے نہیں ہے بلکہ یہاں کسی بھی طرح کے مذہبی پروگرام پر پابندی ہے۔
اس پورے معاملے پر سماجوادی پارٹی کے ترجمان سنیل یادو کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مسلمانوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے میں پریشان ہوگی۔ انھوں نے کمپنیوں سے اپیل کی کہ وہ مسلم ملازمین کے لیے نماز پڑھنے کے لے جگہ مہیا کرائیں اور اگر ایسا نہیں ہو سکتا ہے تو کچھ وقت کا بریک دیا جائے تاکہ وہ مسجد جا کر نماز پڑھ سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Dec 2018, 2:09 PM