نوئیڈا: پولس والے رقم وصولی کے لئے کر رہے تھے خواتین کا استعمال، ہوئے گرفتار
نوئیڈا سیکٹر 44 کے پولس والوں پر الزام ہے کہ وہ خواتین کے ساتھ مل کر راہ گیروں کو پھنسا کر ان سے پیسہ وصولتے تھے۔ یہ خواتین کار سواروں کو اپنا نشانہ بناتی تھیں۔
اتر پردیش کے نوئیڈا کے سیکٹر 44 کی پولس چوکی انچارج اور تین سپاہیوں سمیت 15 لوگوں کو جھوٹے عصمت دری کے معاملوں میں پھنساکر راہ گیروں سے پیسے لوٹنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان میں پی سی آر 44 پر تعینات سپاہی اور دو خواتین شامل ہیں۔ الزام ہے کہ پولس اہلکار گینگ بناکر خواتین کے ذریعہ کار سواروں کو پھنساتے تھے اور بعد میں ان پر عصمت دری کا الزام لگا کر پیسہ اینٹھتے تھے۔
ان کے کام کرنے کا طریقہ یہ تھا کہ خاتون لفٹ کے بہانے کار سوار کے ساتھ کار میں بیٹھ جاتی تھی پھر کار مالک پر عصمت دری کا الزام لگاتی۔ اس کے بعد معاملہ ختم کرنے کے لئے پی سی آر میں تعینات سپاہیوں کے ذریعہ بلیک میلنگ کی جاتی تھی۔ ایس ایس پی ویبھو کرشن کے احکام پر اس معاملہ میں 15 افراد کی گرفتاری ہوئی ہے۔
واضح رہے ایس ایس پی ویبھو کرشن کو جب اس معاملہ کی شکایت ملی تو انہوں نے اس معاملے کی جانچ شروع کر دی اور بڑی کارروائی کرتے ہوئے پہلے سیکٹر 44 کی پولس چوکی پر تین ملزمان کو پچاس ہزار روپے لیتے ہوئے پکڑا۔ اس کے بعد پوچھ تاچھ میں اس گینگ کا پردہ فاش ہوا۔
دراصل تین چار دن پہلے کچھ لوگوں نے ایس ایس پی ویبھو کرشن کو اطلاع دی تھی کہ سیکٹر 39 کے تھانہ کے تحت سیکٹر 44 کی پولس چوکی کے باہر ایک ایسا گینگ ہے جو لوگوں پر جھوٹے عصمت دری کے الزام لگا کر جبراٍ رقم وصولتا تھا۔
الزام یہ تھا کہ ایک لڑکی پولس چوکی سیکٹر 44 کی جانب سے جا رہے کسی شخص کو کار رکوا کر اس کی کار میں بیٹھ جاتی ہے اور تھوڑی دور جاکر ایسی جگہ کار سے اترتی ہے جہاں سیکٹر 44 کی پی سی آر کھڑی ہوتی ہے۔ پھر وہ پی سی آر پر تعینات سپاہی سے کہتی ہے کہ کار والے نے اس کی عصمت لوٹ لی ہے۔ اس شکایت پر پولس اہلکار کار مالک اور لڑکی کو چوکی لے کر آتے ہیں جہاں لڑکی کی طرف سے کچھ لوگ آ جاتے ہیں اور پھر بلیک میلنگ کا کام شروع ہو جاتا ہے، کیس ختم کرنے کے نام پر موٹی رقم وصول کی جاتی تھی۔ بلیک میلنگ کے اس کھیل سے بہت لوگ پریشان تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Jun 2019, 12:10 PM