دہلی کے قبرستانوں میں جگہ کی قلت،1 سال بعد میّت کو نہیں ملے گی قبر: اقلیتی کمیشن

دہلی اقلیتی کمیشن کا کہنا ہے کہ اس وقت قبرستانوں میں جگہ کی بہت قلت ہے اور ایک سال بعد یہاں مسلمانوں کو دفنانے کے لیے کوئی جگہ نہیں بچے گی بشرطیکہ کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

دہلی اقلیتی کمیشن (ڈی ایم سی) نے دہلی میں قبرستانوں سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک سال بعد یہاں مسلمانوں کو دفنانے کے لیے جگہ نہیں بچے گی۔ دراصل دہلی کے قبرستانوں میں اس وقت میتوں کو دفنانے کے لیے جگہ کی انتہائی قلت ہے اور اسی کے پیش نظر دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں اس مسئلہ کے پیش نظر یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ اراضی الاٹمنٹ اور غیر مستقل قبروں کی سہولت جیسے اقدام پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے دہلی اقلیتی کمیشن کی یہ رپورٹ 22 نومبر کو جاری کی ہے۔ کمیشن نے ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا ہے کہ شہر میں ہر سال اوسطاً 13000 مسلمانوں کی آخری رسومات عمل میں آتی ہے لیکن 2017 تک موجودہ قبرستانوں میں 29370 لوگوں کو ہی دفنانے کی جگہ بچی تھی۔ اس طرح دیکھا جائے تو ایک سال بعد یعنی 2019 سے مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔ رپورٹ میں اس سلسلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’موجودہ حالات پر نظر رکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایک سال بعد دہلی کے قبرستانوں میں مسلمانوں کو دفنانے کے لیے کوئی جگہ نہیں بچے گی بشرطیکہ کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھایا جائے۔‘‘

ریکارڈ کے مطابق دہلی کے مختلف علاقوں میں 704 قبرستان ہیں جن میں سے صرف 131 میں ہی میتوں کی تدفین ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں اس کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’دہلی میں صرف 131 ایسے قبرستان ہیں جن میں میت کی تدفین ہوتی ہے اور ان میں سے 16 قبرستانوں پر مقدمے چل رہے ہیں اسی وجہ سے فی الحال میتوں کی تدفین ان میں نہیں ہو پا رہی ہے۔ 43 قبرستانوں پر مختلف اداروں نے قبضہ کر رکھا ہے۔‘‘ ساتھ ہی اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہر کے زیادہ تر قبرستان چھوٹے ہیں جو 10 بیگھہ یا اس سے کم کے ہیں اور ان میں سے 46 فیصد پانچ بیگھہ یا اس سے کم پیمائش کے ہیں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ ’دہلی میں مسلم قبرستانوں کے مسائل اور حالات‘ کے عنوان سے ’ہیومن ڈیولپمنٹ سوسائٹی‘ کے ذریعہ 2017 میں تحقیق کرائی گئی تھی جس کے پیش نظر دہلی اقلیتی کمیشن نے مذکورہ رپورٹ تیار کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔