ہائی کورٹ سے فی الحال ہیمنت سورین کو کوئی راحت نہیں، ای ڈی نے جواب دینے کے لئے وقت مانگا
زمین کے مبینہ گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں قید جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست کی جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، تاہم انہیں فوری راحت نہیں مل سکی
رانچی: زمین کے مبینہ گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں جیل میں بند جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست کی منگل کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں جسٹس رنگن مکھوپادھیائے کی تعطیلاتی بنچ میں سماعت ہوئی، لیکن انہیں فوری راحت نہیں مل سکی۔ ای ڈی نے اپنا جواب داخل کرنے اور کیس میں اپنا موقف پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔ ای ڈی کو وقت دیتے ہوئے عدالت نے کیس کی سماعت کے لیے اگلی تاریخ 10 جون مقرر کی ہے۔
سماعت کے دوران سورین کی جانب سے آن لائن شامل ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ای ڈی کے پاس 8.86 ایکڑ زمین سے متعلق ایک بھی دستاویز نہیں ہے، جس کی بنا پر ای ڈی نے تجاوزات کا الزام لگاتے ہوئے ہیمنت سورین کو گرفتار کیا ہے۔ یہ جھارکھنڈ کے سی این ٹی (چھوٹاناگ پور کرایہ داری ایکٹ) کے تحت نوعیت فطرت کی زمین ہے، جسے کسی بھی حالت میں کسی شخص کے نام منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
سبل نے کہا کہ جب ہیمنت سورین پر سال 2009-10 میں اس اراضی پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا تو اس سلسلے میں کوئی شکایت درج نہیں ہوئی تھی۔ اپریل 2023 میں ای ڈی نے اس معاملے میں کارروائی شروع کی اور صرف کچھ لوگوں کے زبانی بیان کی بنیاد پر بتایا گیا کہ یہ زمین ہیمنت سورین کی ہے۔ زمین پر غیر قانونی قبضہ پی ایم ایل اے کے تحت شیڈول جرم کا مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ کے رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے باعث کویتی اسپتال بند
دوسری طرف، ای ڈی کے وکیل نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ زمین پر قبضے کے سورین کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں۔ ای ڈی نے تفصیلی جواب کے لیے وقت دینے کی درخواست کی، جسے عدالت نے قبول کر لیا۔
خیال رہے کہ ای ڈی نے ہیمنت سورین کو 31 جنوری کو بڈگئی علاقے میں 8.66 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضے اور منی لانڈرنگ کے معاملے میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا۔ اس معاملے میں اب تک کل 11 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ میں طوفان سے بڑے پیمانے پر تباہی، اب تک 20 افراد ہلاک
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔