آبکاری گھوٹالہ: منیش سسودیا کو راحت کا انتظار، سپریم کورٹ نے ضمانت عرضی پر فیصلہ رکھا محفوظ
منیش سسودیا کو فروری میں سی بی آئی نے آبکاری پالیسی گھوٹالے میں گرفتار کیا تھا، دہلی ہائی کورٹ نے مئی اور جولائی میں الگ الگ ضمانت عرضیوں کو خارج کر دیا تھا جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔
دہلی کے مبینہ شراب پالیسی گھوٹالہ یعنی آبکاری گھوٹالہ اور منی لانڈرنگ معاملے میں گرفتار دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور عآپ لیڈر منیش سسودیا کو آج بھی راحت نہیں ملی۔ وہ سپریم کورٹ سے راحت کا انتظار کر رہے ہیں لیکن عدالت نے منگل کے روز ان کی ضمانت عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
سپریم کورٹ کے ججوں جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے منیش سسودیا کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی اور سی بی آئی و ای ڈی کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو کی دلیلیں سنیں۔ سبھی فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
اس سے قبل پیر کے روز عدالت عظمیٰ نے سی بی آئی اور ای ڈی سے کہا تھا کہ وہ دہلی آبکاری پالیسی معاملوں میں منیش سسودیا کو ہمیشہ کے لیے جیل میں نہیں رکھ سکتے اور اے ایس جی سے سوال کیا تھا کہ ذیلی عدالت میں سسودیا کے خلاف الزام پر بحث کب شروع ہوگا؟ بنچ نے راجو سے کہا کہ ’’کسی معاملے میں ایک بار فرد جرم داخل ہو جانے کے بعد بحث فوراً شروع ہونی چاہیے۔‘‘ اے ایس جی نے دعویٰ کیا کہ منی لانڈرنگ معاملے میں اور موبائل فون کو تباہ کر ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا جرم دکھانے کے لیے ای ڈی کے پاس موافق ثبوت ہیں۔ اس لیے ضمانت نہ دی جائے۔
واضح رہے کہ دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو فروری میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ حراست میں ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ مئی اور جولائی میں الگ الگ ضمانت عرضیوں میں ضمانت دینے سے انکار کے بعد عآپ لیڈر نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔