بنگلہ بنگلہ کھیلنے سے کوئی فائدہ نہیں، دہلی والوں کے مسائل پر توجہ دینی چاہئے: پون کھیڑا
پون کھیڑا نے کہا، ’’دہلی کے لوگوں کی ترجیحات اور ان کے مسائل ان تمام تنازعات سے کے مقابلہ میں کہیں زیادہ بڑے ہیں۔ سبھی کو وہاں اپنی توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔ بنگلہ بنگلہ کھیلنے سے کوئی فائدہ نہیں‘‘
نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کو لے کر بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان تنازعہ جاری ہے۔ کانگریس اس بارے میں کیا سوچتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے سبھی کو نصیحت دی۔ انہوں نے ہریانہ کے انتخابات اور جموں و کشمیر کی سیاست پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پون کھیڑا نے آئی اے این ایس سے کہا، ’’دہلی کے لوگوں کی ترجیحات اور ان کے مسائل ان سب تنازعات سے بہت زیادہ بڑے ہیں۔ سبھی کو وہاں اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ آپس میں بنگلہ بنگلہ کھیلنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔’’
ہریانہ انتخابات کے بعد ہونے والے جائزہ اجلاس میں راہل گاندھی نے پارٹی لیڈروں کو تاکید کرنے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارٹی کے مفاد کی جگہ ذاتی مفاد پر توجہ دی۔ اس پر پون کھیڑا نے کہا، ’’یہ پارٹی اندر اجلاس کی بات ہے، مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو اس پر بحث کرنی چاہئے۔ کم از کم میں تو اس پر بحث نہیں کروں گا۔‘‘
کیرالہ اسمبلی میں ’ون نیشل، ون الیکشن‘ کی مخالفت میں قرارداد منظور کی گئی ہے۔ اس پر پون کھیڑا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نئے نئے نعروں کے ذریعے ملک کی توجہ ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ون نیشن، ون الیکشن کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس طرح کی باتیں کرنا آئینی نظام کے خلاف ہے۔
یوپی میں جے پرکاش نارائن کی جینتی پر تنازعہ ہو گیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں یوگی حکومت جے پی این آئی سی کے اندر نہیں جانے دیا۔ اس پر کانگریس لیڈر نے کہا، ’’اتر پردیش میں جمہوریت یہ حالت ہے کہ کوئی اپنی جانب سے خراج تحسین پیش کرنے لگے تو اسے روک دیا جاتا ہے۔ پولیس اس کے گھر کا محاصرہ کر لیتی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں خانہ نظر بند کر لیا گیا ہے۔‘‘
جموں و کشمیر میں عمر عبداللہ کو چار آزاد امیدواروں نے حمایت دے دی ہے۔ کیا کانگریس پارٹی حکومت سازی کے عمل میں شامل ہوگی۔ اس پر پون کھیڑا نے کہا، اس طرح کا فیصلہ میڈیا بائیٹ کے دوران نہیں لیا جاتا۔ فیصلہ لینے کے لیے ایک عمل سے گزرنا ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔