’کووڈ ویکسین کے لیے کسی کو مجبور نہیں کیا‘، مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کیا حلف نامہ
مرکز نے کہا ہے کہ ویکسین کا پروڈکشن کمپنی کی طرف سے کیا گیا، حکومت نے اس کی جانچ کروائی، اگر کچھ معاملوں میں ویکسین سے کسی کا نقصان ہوا ہے، تو وہ دوا کمپنی کے خلاف سول کارروائی کر سکتا ہے۔
کورونا بحران میں ایک طرف جہاں کئی کمپنیوں اور کارخانوں وغیرہ میں سبھی ملازمین و مزدوروں کے لیے کووڈ ٹیکہ لگانا لازمی قرار دیا گیا تھا، وہیں اب مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر وضاحت پیش کی ہے کہ کووڈ ویکسین کے لیے کسی کو مجبور نہیں کیا گیا۔ یہ حلف نامہ مرکزی حکومت نے کووڈ ویکسین کے سائیڈ افیکٹس کے لیے معاوضہ مانگنے والی عرضی کی مخالفت میں داخل کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامہ میں مرکز نے کہا ہے کہ ویکسین کا پروڈکشن کمپنی کی طرف سے کیا گیا۔ حکومت نے اس کی ضروری جانچ کروائی۔ اگر کچھ معاملوں میں ویکسین سے کسی کا نقصان ہوا ہے، تو پھر وہ دوا کمپنی یا اسپتال کے خلاف سول کارروائی کر سکتا ہے۔ مرکز نے حلف نامہ میں واضح الفاظ میں کہا کہ عرضی داخل کر براہ راست حکومت سے معاوضہ مانگنا درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
مرکزی حکومت نے یہ حلف نامہ دو لوگوں کے ذریعہ داخل عرضی کے جواب میں پیش کیا ہے۔ دونوں عرضی دہندگان نے کووڈ ویکسین لگوانے کے بعد اپنی بیٹیوں کی موت کا دعویٰ کیا ہے۔ ان لڑکیوں کی موت 2021 میں ہوئی تھی۔
مرکز کا کہنا ہے کہ کووڈ ویکسین کو منظوری دینے سے پہلے اس کی سخت جانچ کی گئی۔ لوگوں کو ویکسین کے بارے میں بیدار بھی کیا گیا، لیکن ٹیکہ لگوانے کو قانونی طور سے لازمی نہیں رکھا گیا۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں الگ الگ ویکسین کے کچھ سائیڈ افیکٹس دیکھے گئے ہیں، لیکن ویکسین کی وجہ سے موت بہت ہی نایاب معاملہ ہوتا ہے۔ جن دو معاملوں کا حوالہ عرضی میں دیا گیا ہے، ان میں سے ایک میں دوا سے ری-ایکشن کی بات ہے، لیکن دوسرے معاملے میں موت کی وجہ کا صحیح ریزلٹ نہیں نکل پایا۔ اس طرح کے معاملوں میں متاثرہ شخص کے پاس سول کورٹ میں جانے کا متبادل ہوتا ہے۔ عدالت دلیلوں کی جانچ کے بعد معاوضے کا حکم دیتی ہے۔
مرکزی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کووڈ ویکسین کی نئے سرے سے آزادانہ جانچ کے مطالبہ کی بھی مخالفت کی ہے۔ مرکز نے کہا ہے کہ کووڈ ٹیکہ کاری سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ اس طرح کی جانچ سے عام لوگوں میں ٹیکہ کاری پروگرام کو لے کر عدم اعتماد پھیلے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔