فرضی خبر کی بی جے پی سے بڑی فیکٹری دنیا میں کوئی نہیں، وزیر اعظم خود جھوٹ بولتے ہیں: سپریا شرینیت
سپریا شرینیت نے کہا کہ اگر آپ کوئی بھی مشکل سوال حکومت کے سامنے اٹھاتے ہیں تو اب ٹوئٹر، فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ تمام ایسے پلیٹ فارم پر حکومت کا دباؤ ہے اور وہ اس نیوز کو ہٹا سکتی ہے۔
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں ہمارے اراکین پارلیمنٹ ای ڈی جا رہے تھے اور 200 اراکین پارلیمنٹ کو روکنے کے لیے 200 پولیس والے لگا دیئے گئے۔ ہمارے پارلیمنٹ میں دھرنا دینے پر مارشل آتے ہیں۔ ہمارے مائک بند رک دیئے جاتے ہیں۔ ایوان کی سب سے مضبوط آواز (راہل گاندھی) کو ایوان سے باہر کر دیا جاتا ہے۔ پھر جب پورا اپوزیشن ایک ساتھ کھڑا ہوتا ہے تو حکومت بوکھلا جاتی ہے۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’راہل جی کے سوالوں سے یہ حکومت بیک فٹ پر ہے، اس لیے یہ ہر اس آواز کو دبانا چاہتی ہے جو کھڑے ہو کر ان سے سوال پوچھے۔ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے جب بیشتر میڈیا کو پی ایم او کا ایک چپراسی واٹس ایپ کے ذریعہ سے چلانے کی جرأت کرتا ہے۔ ایسے میں متبادل میڈیا یعنی ڈیجیٹل میڈیا، سوشل میڈیا پر خبریں آتی ہیں، اور آج اس حکومت نے ان آوازوں کو دبانے کی بھی بات کی۔‘‘
مودی حکومت کے ذریعہ لائے جا رہے آئی ٹی ایکٹ ترمیمی بل پر کانگریس نے آج سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ہفتہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ اس ملک کی میڈیا کو پی ایم او کا چپراسی کنٹرول کرتا ہے، اب اس ایکٹ کی وجہ سے حکومت سوشل میڈیا پر بھی آوازوں کو دبانے کا کام کرے گی۔ سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ ’’اگر آپ کوئی مشکل سوال حکومت کے سامنے اٹھاتے ہیں تو اب ٹوئٹر، فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ تمام ایسے پلیٹ فارم پر حکومت نے اپنے آپ کو بالادستی دے دی ہے، ایک طرح سے بادشاہات قائم کر دی ہے کہ وہ ان سے کہہ کر اس نیوز کو ہٹا سکتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں : منھ میں رام، ہاتھ میں چھری
کانگریس ترجمان نے کہا کہ آئی ٹی امینڈمنٹ رول کو اس حکومت نے نوٹیفائی کر دیا ہے۔ یہ جنوری میں ڈرافٹ نکالا گیا تھا اور کنسلٹنٹس کی بات کی گئی تھی۔ اس کے باوجود کوئی وسیع تبادلہ خیال اس پر نہیں ہوا۔ جو اسٹیک ہولڈرس ہیں وہ اس بحث سے مطمئن نہیں ہیں۔ اس کے بعد بھی راتوں رات اسے نوٹیفائی کر دیا جاتا ہے۔ یہ آئی ٹی امینڈمنٹ رول تب نوٹیفائی کیا جا رہا ہے جب آئی ٹی ایکٹ 2021 پہلے سے ہی عدالت میں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔