کانوڑ کے راستہ پر کسی کو ’نیم پلیٹ‘ لگانے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا، عبوری روک جاری رہے گی: سپریم کورٹ
کانوڑ یاترا کے راستہ کی تمام دکانوں پر نیم پلیٹ نصب کئے جانے کے معاملہ پر جمعہ کو سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ یوپی حکومت کے فیصلے پر عبوری روک برقرار رہے گی
نئی دہلی: کانوڑ یاترا کے راستہ کی تمام دکانوں پر نیم پلیٹ نصب کئے جانے کے معاملہ پر جمعہ کو سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ یوپی حکومت کے فیصلے پر عبوری روک برقرار رہے گی۔ یوپی حکومت کی جانب سے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے اس فیصلے پر وضاحت پیش کی گئی اور کہا گیا کہ کانوڑیوں کی درخواست پر اس طرح کا فیصلہ اس لئے لیا گیا تاکہ امن و امان کی صورت حال پیدا نہ ہو۔ تاہم سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے اپنے سابقہ عبوری روک کے حکم کو برقرار رکھا۔ معاملہ کی اگلی سماعت کے لئے اگست کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت کو اطلاع دی گئی کہ تاحال صرف یوپی حکومت نے جواب داخل کیا ہے، جبکہ اتراکھنڈ کی حکومت نے مزید وقت مانگا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے پوچھا کہ مدھیہ پردیش کی طرف سے کون ہے، تو وہاں کی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وہ بھی جواب داخل کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایم پی میں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور صرف اجین میونسپلٹی کی جانب سے ہی ایک حکم جاری کیا گیا ہے۔ وہیں، دہلی کے وکیل نے کہا کہ ان کی طرف سے کانوڑ یاترا کے روٹ پر نیم پلیٹ نصب کرنے کا کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ کانوڑ یاتریوں کے ایک گروپ کی جانب سے بھی درخواست دائر کی گئی ہے۔ سینئر وکیل مکل روہتگی نے یوپی کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی ہدایات پر یکطرفہ پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس معاملے کی جلد سماعت کی جائے ورنہ یاترا ختم ہو جائے گا۔
جواب میں عرضی گزار کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یہ حکم 60 سال سے نہیں آیا تھا۔ اگر اس سال اس پر عمل درآمد نہ بھی ہو تو کچھ غلط نہیں ہوگا۔ عدالت تفصیل سے سن کر فیصلہ کرے۔ اس پر روہتگی نے کہا کہ مرکزی قانون ہے کہ ریستوران کے مالکان کو نام لکھنا چاہیے، اسے تو پورے ملک میں نافذ کیا جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اتراکھنڈ کے وکیل نے کہا کہ ہم نے صرف قانونی بنیادوں پر ہدایات جاری کیں۔ اس بارے میں ہمارے اپنے اصول ہیں۔ یہ صرف یاترا کے بارے میں نہیں ہے۔ لوگوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ اگر کوئی غیر رجسٹرڈ شخص رجسٹرڈ دکانداروں میں آ کر کھڑا ہو جائے؟ مکل روہتگی نے کہا کہ عدالت کا حکم مرکزی قانون کے خلاف ہے۔ اس پر جج نے کہا کہ ہم قانون پر سماعت کریں گے۔ روہتگی نے کہا کہ یہ جلد ہونا چاہیے۔
کانوڑ یاتریوں کے ایک گروپ کی جانب سے بھی درخواست بھی دائر کی گئی ہے، ان کے وکیل نے کہا، ’’ہمیں پیاز اور لہسن کے بغیر ساتیک کھانا کھانا چاہیے۔ فرض کریں کہ ہم نام پڑھ کر ماتا درگا ڈھابا میں داخل ہوتے ہیں اور ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ مالک اور عملہ الگ الگ لوگ ہیں۔ اگر ان کے حقوق ہیں تو ہمارے بھی مذہبی حقوق ہیں۔
جواب میں جج نے کہا کہ ہم نے صرف یہ کہا تھا کہ دکاندار کو اپنا نام لکھنے پر مجبور نہ کیا جائے۔ کوئی لکھنا چاہے تو کوئی پابندی نہیں ہے۔ جسے پڑھنا ہے، پڑھ کر جائے۔ اس کے جواب میں اتراکھنڈ کے وکیل نے کہا کہ جب قانون میں ضرورت ہے تو اس پر عمل کیا جانا چاہیے۔
سپریم کورٹ میں بتایا گیا کہ یوپی نے کل رات اپنا جواب داخل کیا ہے، جو ریکارڈ پر نہیں ہے۔ اتراکھنڈ اور ایم پی بھی جواب داخل کرنا چاہتے ہیں۔ اب اس معاملے پر اگلی سماعت 5 اگست کو ہوگی اور فی الحال عبوری حکم جاری رہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔