سو سے زائد سابق افسرشاہوں نے اٹھائے سی اے اے اور این آر سی پر سوال

ملک بھر کے 106 سابق افسرشاہوں نے حکومت کو خط لکھ کر سی اے اے کی صداقت پر سوال اٹھائے ہیں۔ خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ملک کو سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی ضرورت نہیں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ملک بھر میں چل رہے احتجاج کے درمیان 106 سابق افسرشاہوں (بیوروکریٹس) نے حکومت کو خط لکھ کر اس قانون پر سوال اٹھائے ہیں۔ خط میں اس قانون کی صداقت پر سوال اٹھاتے ہوئے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر)، شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کی ملک کو کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ ایک بیکار مشق ہے۔ نیز، ان قوانین سے لوگ پریشان ہوں گے۔

حکومت کو خط لکھنے والے ان سابق 106 افسرشاہوں میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق کابینہ سکریٹری کے ایم چندرشیکھر اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ شامل ہیں۔


حکومت کو لکھے گئے خط میں گزارش کی گئی ہے کہ وہ قومی شناختی کارڈ سے متعلق شہریت قانون 1955 کی متعلقہ دفعات کو منسوخ کرے۔

اس کا عنوان ’سی اے اے، این پی آر، این آر سی کی ضرورت نہیں‘۔ خط میں لکھا گیا ہے، ’’ہمیں سی اے اے کے التزامات کے آئینی جواز پر شدید اعتراض ہے اور ہم اس کی اخلاقی طور پر تائید نہیں کر سکتے۔ ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ یہ قانون ہندوستان کی آبادی کے ایک بڑے حصے کے اندار تمام طرح کے خدشات کو پیدا کرے گا چونکہ یہ قانون دانشتہ طور پر مسلم مذہب کو اپنے دائرے سے خارج کرتا ہے۔‘‘

سابق افسرشاہوں کا خط پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں


خط میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں مسلم طبقہ کو ان ریاستوں میں پولیس کارروائی کا سامنا کرنا پڑا جہاں مقامی پولیس مرکز میں حکمران جماعت کے زیر کنٹرول ہے۔ اس سے وسیع پیمانے پر پائے جانے والے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ این پی آر- این آرسی کی مشق کا استعمال مخصوص طبقہ اور افراد کو نشانہ بنانے کے لئے ہو سکتا ہے۔

خط میں سابق افسران نے غیر ملکی شہری (ٹریبونلز) ترمیمی آرڈر، 2019 کے تحت غیر ملکی سول ٹریبونل اور حراستی کیمپ کے وسیع پیمانے پر قیام پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سی اے اے کے حوالے سے پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور کئی ریاستوں میں مظاہروں کے دوران بھڑکے تشدد کی زد میں آکر متعدد افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔