سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں انل امبانی کا ذکر کیوں نہیں؟
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامے میں بتایا کہ رافیل سودہ کا فیصلہ کیوں لیا گیا اور اس میں کیا حکمت عملی اپنائی گئی، لیکن حکومت کے اس حلف نامہ میں انل امبانی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
مودی حکومت نے رافیل سودے میں فرانس کے ساتھ نیا سمجھوتہ کرنے کی سب سے بڑی وجہ سابق منموہن سنگھ حکومت کے ذریعہ سودے میں تاخیر کو بتایا۔حکومت نے کہا کہ ملک کی سلامتی کے پیش نظر 36 جنگی طیارے تیار حالت میں لینے پڑے ۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ روز سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں بتایا کہ پڑوسی ملک کے ذریعہ اپنے جنگی جہاز کے بیڑے کو جدید بنانے اور منموہن سنگھ کی قیادت والی سابق حکومت کے ذریعہ تاخیر کی وجہ سے حکومت کو یہ نیا سمجھوتہ کرنا پڑا۔ واضح رہے منموہن سنگھ حکومت کے دور میں ہوئے معاہدہ کے مطابق 126 رافیل لڑاکو جہاز فرانس کی کمپنی سے خریدے تھے جس میں سے 108 جنگی طیارے ہندوستان میں ہی تیار ہونے تھے۔
جہاز کی قیمتوں کو لے کر حکومت نے جو موقف پارلیمنٹ میں اختیار کیا تھا اسی کو دہراتے ہوئے جہازوں کی قیمت نہیں بتائی اوراس کی قیمت بند لفافہ میں عدالت کو پیش کر دی ۔ حکومت نے یہ دلیل بھی دی کہ 36 جنگی جہازوں کی تکنیکی معلومات پبلک نہیں کی گئیں کیونکہ اس سے ہندوستان کے دشمن ممالک کو ہندوستان کے حفاظتی انتظامات کی تیاریوں کی معلومات حاصل ہو سکتی ہے۔
حکومت نے اس تعلق سے جو حلف نامہ عدالت میں پیش کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ’’دشمن ممالک نے اپنے لڑاکو جہازوں کو اپ گریڈ کر لیا تھاجبکہ ہمارے 126 جنگی جہازوں کے آنے میں تاخیر ہو رہی تھی‘‘۔ حکومت نے اس حلف نامہ کی کاپی عرضی گزار کو بھی دی ہے ۔ حکومت نے اپنے حلف نامہ میں اس بات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے کہ اس سودے میں ہندوستان ایرونوٹیکس لمٹیڈ (ایچ اے ایل)کو کیوں باہر کیا گیا۔
انل امبانی جو اس سارے معاملہ میں سب سے زیادہ سرخیوں میں ہیں ان کا بھی اس حلف نامہ میں کوئی ذکر نہیں ہے۔ جبکہ رافیل سودا پوری طرح انل امبانی سے جڑا ہوا ہے ، حزب اختلاف یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ اس سودے میں جو گھوٹالہ ہوا ہے وہ دراصل انل امبانی کی کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لئے کیا گیا ہے ۔ الزام ہے کہ نئے سمجھوتہ کے تحت سرکاری کمپنی ایچ اے ایل کو اس سودے سے باہر کر کے انل امبانی کی کمپنی کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ ایک بڑا سوال ہے کہ حکومت کے حلف نامہ میں انل امبانی کا ذکر کیوں نہیں ہے؟۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔