’نہ معافی مانگوں گا، نہ وکیل کروں گا‘، توہین عدالت معاملہ میں کنال کامرا کا بیان

کنال کامرا کا کہنا ہے کہ ’’دوسروں کی نجی آزادی کے معاملوں پر سپریم کورٹ کی خاموشی بغیر تنقید کے نہیں گزر سکتی۔ میں اپنے ٹوئٹس واپس لینے یا ان کے لیے معافی مانگنے کی منشا نہیں رکھتا ہوں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

عدالت عظمیٰ کی مبینہ توہین معاملہ پر کامیڈین کنال کامرا نے معافی مانگنے سے واضح لفظوں میں انکار کر دیا ہے۔ کنال کامرا کا کہنا ہے کہ انھوں نے جو بھی ٹوئٹس کیے، وہ سپریم کورٹ کے ’پرائم ٹائم لاؤڈ اسپیکر (ارنب گوسوامی) کے حق میں دیے گئے تفریق آمیز فیصلے پر میری رائے تھی۔‘ کنال کامرا نے کہا کہ ’’نہ تو میں معافی مانگوں گا، نہ ہی وکیل کروں گا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے ججوں اور ملک کے سب سے بڑے قانونی افسر جیسی آڈینس ملی ہے، وہ شاید سب سے وی آئی پی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ کنال کامرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے لیے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے منظوری دی تھی۔ کامیڈین کامرا نے اس کے بعد سپریم کورٹ کے ججوں اور وینوگوپال کے نام ایک چٹھی لکھی۔ اس میں کامرا نے اپنی بات واضح لفظوں میں ججوں کے سامنے رکھی۔ چٹھی میں انھوں نے لکھا کہ ’’محترم ججز، مسٹر کے کے وینوگوپال جی، میں نے حال ہی میں جو ٹوئٹ کیے ہیں، انھیں عدالت کی توہین بتایا گیا ہے۔ میں نے جو بھی ٹوئٹ کیے وہ سپریم کورٹ کے ایک پرائم ٹائم لاؤڈاسپیکر کے حق میں دیے گئے تفریق آمیز فیصلے کے تئیں میرا نظریہ تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ مجھے یہ مان لینا چاہیے کہ مجھے عدالت لگانے میں بڑا مزہ آتا ہے اور اچھی آڈینس پسند آتی ہے۔ سپریم کورٹ ججوں اور ملک کے اعلیٰ قانونی افسر جیسی آڈینس شاید سب سے وی آئی پی ہو۔ لیکن مجھے سمجھ آتا ہے کہ میں کسی بھی جگہ پرفارم کروں، سپریم کورٹ کے سامنے وقت مل پانا نایاب ہوگا۔‘‘


کنال کامرا اپنی چٹھی میں آگے لکھتے ہیں کہ ’’میری رائے نہیں بدلی ہے کیونکہ دوسروں کی نجی آزادی کے معاملوں پر سپریم کورٹ کی خاموشی بغیر تنقید کے نہیں گزر سکتی۔ میں اپنے ٹوئٹس واپس لینے یا ان کے لیے معافی مانگنے کی منشا نہیں رکھتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ یہ خود بیان کرتے ہیں۔ میں اپنی توہین عرضی، دیگر معاملوں اور اشخاص جو میری طرح قسمت والے نہیں ہیں، کی سماعت کے لیے وقت ملنے (کم از کم 20 گھنٹے اگر پرشانت بھوشن کی سماعت کو دھیان میں رکھیں تو) کی امید رکھتا ہوں۔ کیا میں یہ سجھا سکتا ہوں کہ نوٹ بندی سے جڑی عرضی، جموں و کشمیر کے خصوصی درجہ کو رد کرنے والے فیصلے کے خلاف عرضی، الیکٹورل بانڈس کی قانونی اہلیت کو چیلنج کرنے والی عرضی اور دیگر کئی ایسے معاملوں میں سماعت کی زیادہ ضرورت ہے۔ سینئر ایڈووکیٹ ہریش سالوے کی بات کو تھوڑا سا مروڑ کر کہوں تو اگر زیادہ اہم معاملوں کو میرا وقت ملے گا تو آسمان پھٹ پڑے گا کیا؟‘‘

اپنی چٹھی کے آخر میں کنال کامرا نے لکھا کہ ’’سپریم کورٹ نے میرے ٹوئٹس کو اب تک کچھ بھی قرار نہیں دیا ہے، لیکن وہ جب بھی کریں تو امید کرتا ہوں کہ عدالت کی توہین قرار دینے سے پہلے وہ تھوڑا ہنسیں گے۔ میں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں سپریم کورٹ میں مہاتما گاندھی کی جگہ ہریش سالوے کی تصویر لگانے کو کہا تھا۔ میں جوڑنا چاہوں گا کہ پنڈت نہرو کی تصویر ہٹا کر مہیش جیٹھ ملانی کی تصویر لگا دی جائے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔