کورونا وائرس کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کے کوئی اشارے نہیں: وزارت صحت
راجیش بھوشن نے کہا کہ آج تک ہندوستان میں کمیونٹی ٹرانسمیشن کے بارے میں کوئی پختہ ثبوت نہیں ملے ہیں اور عالمی ادارہ صحت نے بھی مقامی اور کمیونٹی ٹرانسمیشن کے حوالے سے مختلف رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔
نئی دہلی: ہندوستان میں ابھی تک کورونا کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کے کوئی اشارے نہیں ہیں اور جو زیادہ تر معاملات دیکھنے میں آئے ہیں وہ کسی خاص جگہ پر بڑی تعداد میں دیکھنے کو ملے ہیں جو کورونا معاملے کے بارے میں لوگوں کی لاپرواہی ظاہر کرتے ہیں۔ گزشتہ روا وزارت صحت میں او ایس ڈی راجیش بھوشن نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ جس بھی علاقے کے لوگوں نے کورونا میں تھوڑی بھی لاپروائی برتی، وہیں پر زیادہ تر کیس دیکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 733 اضلاع میں سے صرف 49 اضلاع میں 80 فیصد کورونا کے معاملے دیکھے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پٹنہ میں آج سے ایک ہفتہ کے لئے مکمل لاک ڈاؤن
راجیش بھوشن نے کہا کہ دنیا میں کورونا انفیکشن کے حوالے سے جو رجحانات نظر آتے ہیں وہ مقامی سطح پر انفیکشن اور بڑے پیمانے پر کمیونٹی ٹرانسمیشن کے ہیں لیکن آج تک ہندوستان میں کمیونٹی ٹرانسمیشن کے بارے میں کوئی پختہ ثبوت نہیں ملے ہیں اور عالمی ادارہ صحت نے بھی مقامی اور کمیونٹی ٹرانسمیشن کے حوالے سے مختلف رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا انفیکشن ایک ایسی حالت ہے جس کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے اور اس وائرس کی سنگینی مختلف ممالک میں مختلف نوعیت کی ہے۔ ایک امریکی انسٹی ٹیوٹ کے اس دعوے پر کہ اگلے سال تک ملک میں کوئی ویکسین یا کوئی موثر دوا نہ ہونے کی صورت میں ایک دن میں دو لاکھ سے زیادہ معاملے آنے کے سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ایسے دعوے صرف ریاضی کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں اور ان کے بہت سارے پیرا میٹرز ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے برعکس ملک کا صحت کا نظام اور لوگوں کے ساتھ برتاؤ بھی بڑی حد تک کورونا انفیکشن پر قابو پا رہا ہے۔ اس کے لئے سب سے موثر ہتھیار سماجی دوری اور ماسک کا استعمال ہے اور لوگوں میں ذاتی صفائی بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
مرکزی حکومت کورونا انفیکشن سے نمٹنے کے لئے کافی مستعد نظر آرہی ہے اور اب ملک بھر میں کورونا وائرس کووڈ ۔19 کی جانچ کرنے والی لیبز کی تعداد مستقل طور پر بڑھ کر 1132 ہوگئی ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا انفیکشن کی جانچ کرنے والی فہرست میں مزید 13 لیبز شامل کی گئیں۔ سرکاری لیبز کی تعداد 805 اور پرائیویٹ لیبز 324 ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔