ہندوستان میں علماء خاموش ، پاکستان میں عیدالاضحیٰ کے تعلق سے کچھ رہنما ہدایات جاری
علماء کو اب تک سر جوڑ کر بیٹھ جانا چاہئے تھا اورغور کرنا چاہئے تھا لیکن اس تعلق سے ابھی تک ایک روایتی بیان کے علاوہ کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے کہ قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے اور یہ واجب عبادت ہے۔
کورونا وائرس وبا کو پھیلنے سےروکنے کے لئے لاک ڈاؤن اور سماجی دوری پر بہت زیادہ زور ہے اور اسی لئے اس سال فریضہ حج بھی محدود انداز میں ادا کیاجائے گا اور اسی وجہ سے عبادت گاہیں بہت دنوں تک بند رہیں اور جو کھلیں وہ بہت شرطوں کے ساتھ۔ اب عید الاضحیٰ آنے والی ہے اور اس وبا کے دور میں کیا احتیاط برتی جا سکتی ہیں اس کے لئے پاکستان حکومت نے تو کچھ اعلانات کر دئے ہیں لیکن ہندوستان میں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے کوئی واضح حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
پاکستان میں حکام نے عید الاضحیٰ سے قبل کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے شہروں میں کھلی جگہوں پر مویشی اور بکرا منڈیوں لگانے پر پابندی عاید کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔البتہ شہروں کے نواح میں 700 مخصوص مقامات پر قربانی کے جانوروں کی خرید وفروخت کے لیے منڈیاں لگانے کی اجازت دی جائے گی۔ان مویشی اور بکرا منڈیوں کو صرف صبح سے شام تک کھلا رکھنے کی اجازت ہوگی اور اس دوران میں لوگ اپنی پسند کے قربانی کے جانور خرید کرسکیں گے۔
واضح رہے پاکستان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اور وہاں حکومت اور ملازمین کا کیونکہ تعلق ایک ہی مذہب سےہے اس لئے وہ فیصلہ لے بھی سکتے ہیں اور اس پرعمل بھی کر سکتے ہیں ۔ ہندوستان کی صورتحال مختلف ہے۔ جانور کی قربانی کے عمل کے ساتھ بہت سارے پہلو جڑے ہوئے ہیں جیسے جانوروں کی خرید و فروخت، جانوروں کے لئے چارہ کا انتظام، قربانی، فضلات اور کھالوں کو ان کی صحیح جگہ پہنچانا اور قربانی کے گوشت کی تقسیم ۔ ان سب میں سماجی دوری بنائے رکھنے کے عمل میں دشواری ضرور ہوگی۔ فضلات کو ٹھکانے لگانے کےانتظام کے لئے حکومت پر انحصار بہت زیادہ ہے۔
علماء کو اب تک سر جوڑ کر بیٹھ جانا چاہئے تھا اور راستوں پرغور کرنا چاہئے تھا لیکن اس تعلق سے ابھی تک ایک روایتی بیان کے علاوہ کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے کہ قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے اور یہ واجب عبادت ہے۔ عوام میں بے چینی ہے کہ سب کچھ کیسے ہوگا ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔