پارلیمنٹ: عدم اعتماد کی تحریک پھر پیش نہیں ہو سکی، کارروائی ملتوی

اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کی وجہ سے لوک سبھا میں آج بھی عدم اعتماد کی تحریک کو ایوان کے سامنے نہیں پیش کیا جا سکا اور ایک بار پھر ایوان کی کارروائی پورے دن کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اپنے اپنے مطالبات کو لے کر اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کی وجہ سے لوک سبھا میں آج بھی عدم اعتماد کی تحریک کو ایوان کے سامنے نہیں پیش کیا جا سکا اور ایک بار پھر ایوان کی کارروائی پورے دن کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
ادھر راجیہ سبھا میں بھی ایسا ہی نظارہ دیکھنے کو ملا، یہاں متعدد مدو کو لے کر مختلف پارٹیوں کے ہنگامہ کی وجہ سے اجلاس شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہی ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

کانگریس نے حزب اقتدار پر الزام عائد کیا ہے کہ ایوان میں کارروائی آگے بڑھے اس بات کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔ کئی دن سے فلور منیجمنٹ نہ بن پانے کی وجہ سے عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کی جا سکی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس تحریک سے گھبرائی ہوئی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ الزام درست ہے کہ حکومت کو یہ خوف ہے کہ وہ ایوان میں اعتماد ثابت نہیں کر پائے گی۔

لوک سبھا میں اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے صبح میں وقفہ سوالات نہیں ہو سکا اور لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے ایک منٹ کے اندر ہی کارروائی 12 بجے تک ملتوی کر دی۔ کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر انادرمک اور تلنگانہ راشٹر سمیتی کے صدر اور ’ان لسٹیڈ‘ رکن راجیش رنجن عرف پپو یادو اپنی-اپنی مانگوں کی حمایت میں بینر اور پلے كارڈ لے کر اسپیکرکی چیئر کے قریب پہنچ کر نعرے لگانے لگے جبکہ تیلگو دیشم پارٹی اور وائی ایس آر کانگریس کے رکن اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔انادرمک کے رکن کاویری آبی مینجمنٹ بورڈ قائم کرنے، ٹی آر ایس کے رکن منریگا کو کسان مزدوروں سے جوڑنے اور یادو بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
شور و غل اور ہنگامے کے درمیان ہی اسپیکر نے ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر ركھوائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ کمار نے کھڑے ہوکر کہا کہ حکومت عدم اعتماد کی تحریک سمیت کسی بھی معاملہ پر بحث کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس مکمل اکثریت ہے۔ کمار نے ارکان سے پرسکون رہنے اور اپنی نشستوں پر جانے کی اپیل کی لیکن چیئر کے پاس نعرے لگا رہے ارکان پر ان کی اپیل کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
اس کے بعد سمترا مہاجن نے بھی ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایوان پرسکون نہیں ہوگا وہ عدم اعتماد کی حمایت والے 50 ارکان کی گنتی نہیں کر سکتیں۔ مہاجن نے کہا کہ وہ کسی کو دیکھ نہیں پا رہی ہیں۔
اسپیکرکے اتنا کہتے ہی کانگریس، ترنمول کانگریس، بیجو جنتا دل، بائیں بازو کی پارٹی اور عام آدمی پارٹی سمیت اپوزیشن پارٹیوں کے رکن اپنی اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر اور ہاتھ اٹھا کر قراردادکے تئیں حمایت کا اظہار کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ اس دوران کے کانگریس کے بہت کم اراکین ایوان میں موجود تھے۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ کر اسپیکر نے 12:05 منٹ پر ایوان کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کر دی۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔