تحریک عدم اعتماد: بحث کے لیے بی جے پی کو ملا 3.33 گھنٹہ اور کانگریس کو 38 منٹ
جمعہ کے روز لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد کی بحث ہوگی جس میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والی تیلگو دیشم پارٹی کو اپنی بات رکھنے کے لیے 13 منٹ کا وقت دیا گیا ہے۔
کل مودی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ ایک طرف مودی حکومت تحریک عدم اعتماد پر فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اپوزیشن کو اس بات پر بھروسہ ہے کہ اس کے ذریعہ پارلیمنٹ میں حکومت کو بے نقاب کرنے کا موقع حاصل ہوگا۔ جمعہ کو لوک سبھا میں اس تحریک عدم اعتماد پر بحث 11 بجے شروع ہوگی جس کے لیے 7 گھنٹے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جمعہ کے روز وقفہ سوالات اور لنچ نہیں ہوگا۔ گویا کہ بحث جو 11 بجے سے شروع ہوگی وہ تقریباً 8 بجے تک چلے گی۔
اس بحث کے لیے سبھی پارٹیوں کے لیے وقت بھی مقرر کر دیا گیا ہے۔ بی جے پی کو جہاں 3 گھنٹہ 33 منٹ کا وقت ملا ہے وہیں کانگریس کو 38 منٹ میں اپنی بات رکھنی ہوگی۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کو 29 منٹ وقت دیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹی ایم سی کو 27 منٹ، بی جے ڈی کو 15 منٹ، شیو سینا کو 14 منٹ اور ٹی آر ایس کو 9 منٹ دیے گئے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والی ٹی ڈی پی کو بحث کے لیے 13 منٹ دیا گیا ہے۔ سی پی آئی ایم کو 7 منٹ، این سی پی اور ایس پی کو 6-6 منٹ جب کہ ایل جے ایس پی کو اپنی بات رکھنے کے لیے 5 منٹ دیا گیا ہے۔ بقیہ پارٹیوں کے لیے بھی اس سلسلے میں وقت مقرر کر دیا گیا ہے۔ یہ وقت لوک سبھا میں پارٹیوں کے اراکین کی تعداد کے مطابق طے کیا گیا ہے۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ تقریباً نصف وقت بی جے پی کے لیڈران بولتے ہوئے نظر آئیں گے اور پھر این ڈی اے میں شامل دیگر پارٹیوں کو بھی الگ سے وقت ملا ہے۔ گویا کہ کانگریس، ٹی ڈی پی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے پاس اپنی بات رکھنے کے لیے بہت زیادہ وقت نہیں ہوگا۔
اس وقت لوک سبھا میں سیٹوں کی کل تعداد 543 ہے جن میں فی الحال 10 سیٹیں خالی ہیں۔ برسراقتدار این ڈی اے کے پاس سیٹوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جس میں بی جے پی کی 272، ایل جے پی کی 6 اور دیگر کی 16 سیٹوں کو ملا کر کل 294 ہوتا ہے۔ یو پی اے کی بات کی جائے تو کانگریس کی 48، این سی پی کی 7 اور آر جے ڈی کی 4 و دیگر پارٹیوں کی 8 سیٹوں کو ملا کر عدد 67 تک پہنچتا ہے۔ چونکہ تمل ناڈو کی اے آئی اے ڈی ایم کے نے تحریک عدم اعتماد میں این ڈی اے کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے اس لیے اس کی 37 سیٹیں بھی این ڈی اے میں جڑ جائیں گی تو این ڈی اے پلس کی سیٹوں کی تعداد 331 تک پہنچ جاتی ہے۔ اسی طرح یو پی اے پلس کی بات کریں تو کانگریس کی 48، معاونین کی 19 اور دیگر کی 117 سیٹوں کو ملا دیں تو سیٹوں کی تعداد 184 ہو جاتی ہے۔ شیو سینا نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وہ کس کے حق میں ووٹنگ کرے گی۔
ظاہری طور پر دیکھا جائے تو لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد سے مودی حکومت کو خطرہ محسوس نہیں ہو رہا لیکن اپوزیشن اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اور پارلیمنٹ میں مودی حکومت کی ناکامیوں و غلط پالیسیوں کو منظر عام پر لانا چاہتی ہے۔ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو 10 سیٹوں کے خالی رہنے کی وجہ سے لوک سبھا میں اس وقت سیٹوں کی کل تعداد 533 ہے۔ اس طرح لوک سبھا میں اکثریت کے لیے 268 سیٹیں چاہئیں ہوں گی۔ بی جے پی کے پاس اپنے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد فی الحال 272 ہے جو اکثریت سے 4 زیادہ ہیں۔ اس میں این ڈی اے کو بھی شامل کر دیا جائے تو لوک سبھا میں یہ تعداد کل 349 ہو جاتی ہے جو اکثریت سے 44 سیٹ زیادہ ہے۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کو بھی شامل کر لیا جائے تو یہ تعداد اکثریت سے 63 زیادہ ہو جائے گا۔ گویا کہ مودی حکومت کے گرنے کا خطرہ نہیں ہے۔ لیکن اپوزیشن پارٹیاں تحریک عدم اعتماد کو لے کر کافی پرجوش نظر آ رہی ہیں اور بی جے پی کے لیے مشکل کی گھڑی بتا رہی ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کل لوک سبھا میں کیا کچھ دیکھنے کو ملتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Jul 2018, 8:20 PM