غازی پور بارڈر: ٹکیت کے آنسوؤں نے روکا پولیس ایکشن، مظفرنگر میں آج مہاپنچایت
قومی آواز کے فوٹوگرافر ویپن نے رات غازی پور بارڈر پر ہی گزاری اور انہوں نے بتایا کہ مظاہرہ کرنے آئے زیادہ تر کسان اسٹیج کے سامنے ہی موجود رہے۔
کل دن بھر غازی پور میں ماحول بدلتا رہا اور جب بالکل لگنے لگا تھا کہ پولیس اپنی کارروائی کرکے غازی پور کا مظاہرہ ختم کروا دے گی اس وقت بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے جو آنسو بہاتے ہوئے ایک ساتھ کئی بیان دے دیئے، اس نے پورا ماحول بدل دیا جس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ نے مظاہرہ کی جگہ خالی کرانے کے اپنے فیصلہ کو بدل دیا۔
واضح رہے راکیش ٹکیت نے کل روتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جب تک پانی نہیں پیئں گے جب تک گاؤں سے ٹریکٹر کے ذریعہ پانی نہیں آئے گا اور اگر قوانین واپس نہیں لئے گئے تو وہ خود کشی کر لیں گے۔ شائد ان کے آنسوؤں اور ان کے ان بیانات کے بعد انتظامیہ کو لگا کہ اس وقت ٹکیٹ کے خلاف کسی بھی ایکشن یا کارروائی سے ٹکیت کو ہمدردی مل سکتی ہے اس لئے انتظامیہ نے کارروائی ٹال دی ہو۔
دہلی میں جہاں راکیش ٹکیت بیان دے رہے تھے وہیں ان کے آبائی گاؤں میں ان کے بھائی پنچایت کر رہے تھے جس میں طے کیا گیا کہ آج مطفر نگر میں اس مسئلہ پر ایک مہا پنچایت کا انعقاد کیا جائے گا جس میں کسان اپنی حکمت عملی طے کریں گے۔ اس کے ساتھ یہ خبر پھیلنے لگی کہ آس پاس کے کسان دہلی کی جانب گامزن ہیں لیکن زمین پر ایسی کوئی چیز نظر نہیں آئی۔
قومی آواز کے فوٹوگرافر ویپن نے رات غازی پور بارڈر پر ہی گزاری اور انہوں نے بتایا کہ مظاہر کرنے آئے ہوئے زیادہ تر کسان اسٹیج کے سامنے ہی موجود رہے۔ انہوں نے بتایا کہ رات میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی لیکن آنے جانے والے راستوں پر سخت بیریکیڈنگ کر دی گئی ہے۔
کسان دو ماہ سے زیادہ وقت سے دہلی کی سرحدوں پر نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور انہوں نے یوم جمہوریہ یعنی 26جنوری کو ٹریکٹر پریڈ نکالی تھی۔ اس ٹریکٹر پریڈ کے لئے انتظامیہ اور کسان رہنماؤں کے درمیان ٹریکٹر پریڈ کے روٹ کو لے کر سمجھوتہ ہو گیا تھا لیکن ٹریکٹر پریڈ میں نہ صرف اس سمجھوتہ کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ ٹریکٹر پریڈ میں حصہ لینے والا ایک گروپ تاریخی لال قلعہ پر چڑھ گیا اور وہاں ایک مذہبی جھنڈا پھیرا دیا اور تشدد بھی کیا اس کے بعد سے پولیس نے کارروائی کی اور ان کو وہاں سے بھگا دیا۔ کسان رہنماؤں نے اس واقعہ کی مذمت بھی کی اور شرمندگی کا اظہار بھی کیا، ساتھ میں انہوں نے کہا کہ جنہوں نے تشدد کیا ہے یا لال قلعہ پر جھنڈا پھیرایا ہے ان کا تحریک سےکوئی تعلق نہیں ہے۔ اس واقعہ کے بعد سے ہی انتظامیہ نے مظاہرہ کی جگہ کو خالی کرانے کا فیصلہ لیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 29 Jan 2021, 7:11 AM